اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے عارضی طور پر ڈیوٹی فری گاڑیوں کی درآمد کی سہولت کو واپس لیتے ہوئے اسے صرف غیر ملکی سیاحوں تک محدود کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گاڑیوں کی عارضی درآمد کے قواعد میں تبدیلی کر کے کسٹم نوٹیفکیشن ایس آر او 533 کے ذریعے متعدد ترامیم کی گئیں۔گزشتہ 5 برسوں میں سیاحتی سہولت کے تحت ایک ہزار گاڑیاں پاکستان میں داخل ہوئیں جبکہ صرف 900 گاڑیوں کے ملک سے جانے کی تصدیق ہوئی۔محکمہ کسٹم اب بھی بقیہ 100 گاڑیوں کی تلاش کر رہا ہے جن میں وہ ہیوی بائیکس بھی شامل ہیں جن کا کوئی سراغ نہیں ملا۔اس سہولت کے تحت حکومت نے سیاحوں کو ملک میں گاڑیاں لانے اور اپنے وطن واپس جانے پر ساتھ لے جانے کی اجازت دی تھی۔اب اس سہولت میں تین اہم تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔بڑی تبدیلی یہ ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے گاڑیوں کی عارضی درآمد کی سہولت واپس لے لی گئی، اب صرف غیر ملکی پاسپورٹ کے حامل افراد کو ملک میں گاڑیاں لانے کی اجازت ہوگی۔مسافروں کی مدد کرنے اور سہولت کے غلط استعمال پر نظر رکھنے کے لیے تمام دستی طریقہ کار کو ختم کر کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ایک ماہانہ رپورٹ تیار کی جائے گی جس میں زیادہ عرصے تک ملک میں رہنے والی گاڑیوں کی حالت کا جائزہ لیا جائے گا اور بروقت جرمانے کی تجویز دی جائے گی۔ہر مہینے کے آخر میں کسٹم اسٹیشن کا انچارج افسر ان تمام گاڑیوں کا جائزہ لے گا جو اس اسٹیشن سے داخل ہوئی ہوں گی۔اگر ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ گاڑی پاس رکھنے کی مدت ختم ہونے کے بعد کسی گاڑی پر ٹیکس اور ڈیوٹیز بقایا ہیں تو تمام واجبات کی وصولی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور گاڑی ضبط کرنے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔ایف بی آر کے ایک باضابطہ اعلامیے میں کہا گیا کہ کارنیٹ ڈی پیسیج/ سمندر پار پاکستانیوں یا غیر ملکیوں کی جانب سے گاڑیوں کی عارضی درآمد کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹم رولز 2001 کے باب 4 کے تحت گاڑیوں کے قوانین کی عارضی درآمد میں ترمیم کےلئے ایس آر او 533 جاری کیا ہے۔کارنیٹ ایک بین الاقوامی کسٹم دستاویز ہوتی جو ایک سال کے لیے سامان کی ڈیوٹی فری اور ٹیکس فری درآمد کی اجازت دیتی ہے۔نئے قواعد کے تحت سیاح کی تعریف کو اپ ڈیٹ کر دیا گیا ۔قواعد میں پاکستان کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے کار نیٹ سے متعلق معلومات کی سختی سے نگرانی کرنے اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کرنے کے لیے نئی دفعات شامل کی گئی ہیں۔سیاحوں کے پاسپورٹ کو کارنیٹ دستاویزات کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تاکہ سہولت کے تحت درآمد کی جانے والی گاڑیوں کا مناسب طریقے سے جائزہ لیا جاسکے۔