کراچی(نمائندہ خصوصی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر ملکیوں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے گاڑیوں کی عارضی درآمد کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)کے ساتھ تعاون کرے گا۔ایف بی آر نے کسٹمز رولز 2001 کے باب 6 کے تحت گاڑیوں کے قواعد کی عارضی درآمد میں ترمیم کرتے ہوئے ایس آر او 533(آئی)/2023 جاری کیا ہے۔نئے قوانین کے تحت سیاح کی تعریف کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے اور پاکستان کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے کارنیٹ (گاڑی کا عارضی ویزہ)سے متعلق معلومات کی سختی سے نگرانی کے لیے نئی شقیں شامل کی گئی ہیں۔ کارنیٹ سہولت کے تحت درآمد کی جانے والی گاڑیوں کا پورا ریکارڈ رکھنے کے لیے کارنیٹ دستاویزات کے ساتھ سیاح کا پاسپورٹ منسلک کیا جائے گا۔نظر ثانی شدہ قواعد کے تحت درآمد کنندہ کا پاسپورٹ ، درآمد کی جانے والی گاڑی کا نمبر اور دیگر تفصیلات کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے اندراج کے کسٹم اسٹیشن پر درج ہوں گی جس سے متعلق انچارج افسر ایف آئی اے کو آگاہ کرے گا۔ایکسپورٹ سے متعلق توثیق کے بارے میں نئے قواعد میں کہا گیا ہے کہ جب درآمد شدہ گاڑی بعد میں برآمد کی جاتی ہے تو کسٹم اسٹیشن آف ایگزٹ کا انچارج اس گاڑی کے درآمد کنندہ کے پاسپورٹ پر پاکستان میں درآمد برقرار کھنے سے متعلق توثیق کی مہر لگا ئے گا اورکسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں برآمد کو ریکارڈ کرکے ایف آئی اے کو آگاہ کرے گا۔نظر ثانی شدہ قواعد میں کارنیٹ گاڑیوں کی مفاہمت سے متعلق قانونی دفعات کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے۔ ہر ماہ کے آخر میں کسٹم اسٹیشن آف انٹری کا انچارج متعلقہ کسٹم اسٹیشن کے ذریعے داخل ہونے والی تمام گاڑیوں کا ریکارڈ رکھے گا۔ایف بی آرکی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی بھی گاڑی جو مدت ختم ہونے کے بعد بھی استعمال کی جارہی ہے اس کی نشاندہی کی جائے گی اور اس پر ڈیوٹیز اور ٹیکس کی وصولی کے ساتھ ساتھ ایسی گاڑیوں کی ضبطگی کے لیے بھی تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔