اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے عندیہ دیا ہے کہ پاور سیکٹر کو اگر مناسب طریقے سے نہ چلایا گیا تو خدانخواستہ یہ ملک کو ڈبو سکتا ہے، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت نے ریکارڈ قرضے لیے، بجلی کی قیمتیں گذشتہ برس بڑھائی گئیں، نوٹیفکیشن اب آیا ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ریکارڈ قرضے لیے، رواں سال ترقیاتی بجٹ 550 ارب روپے ہے، اگلے سال کیلئے ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے رکھا گیا ہے، گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 1500 ارب روپے تک بڑھ چکا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا نیشنل بجٹ کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ اس بجٹ کو زیادہ تر سراہا گیا ہے، بجٹ میں بہت ساری چیزیں مجبوراً کرنی پڑتی ہیں، پاکستان کے تمام وزرائے اعظم نے جتنا قرض لیا اس کا 80 فیصد عمران خان نے لیا، جب میں نے یہ کہا تو شوکت ترین نے کہا 80 فیصد نہیں 76 فیصد لیا ہے، عمران خان نے 79 فیصد زیادہ قرض لیا اپنی بات کی بھی درستی کرتا ہوں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 1100 ارب روپے اس سال پاور سبسڈی کیلئے دیے گئے، نیپرا کا سسٹم کافی پیچیدہ ہے، ایک گھنٹہ لگا سمجھنے میں کہ کیسے بِلنگ کا سسٹم کام کرتا ہے، پاور سیکٹر کو اگر نہیں سدھاریں گے تو یہ ملکی معیشت کو لے ڈوبے گا۔ اسلام آباد میں نیشنل بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ کوسراہا گیا ہے اس پر عوام کا شکر گزار ہوں، خرچے کے دو بڑے ذرائع ہیں، ان میں پہلا ڈیٹ سروسنگ ہے، قرضوں کی ادائیگی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہوگیا ہے، پی ٹی آئی نے اپنے دور میں 79 فیصد قرضہ لیا ہے، پاور سیکٹر کی سبسڈیز دوسرا بڑا ہیڈ ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2500 اور گیس سیکٹر کا قرضہ 1500 ارب ہے، توانائی کے شعبے کا قرضہ 4000 ارب ہوچکا ہے، اس سال پاور سیکٹر کو 1100 ارب کی سبسڈیز دی گئی ہیں، بلنگ اور فیصلہ کرنے کا نظام دنیا میں ناقص ترین ہے، مجھے بلنگ کے طریقہ کار کو سمجھنے میں ایک گھنٹہ لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قیمتوں کے تعین کا طریقہ کار بہت فرسودہ ہے، فرنس آئل پہ 1950 کے پلانٹس چلا رہے ہیں۔