لاہور( نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی احسن اقبال نے اپنی اتحادی جماعت مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے مرکزی دفترراوی روڈ کا دورہ کیا اورمرکزی ناظم اعلی سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم سے ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے صوابدیدی اختیارات حرام ہیں تو چیف جسٹس کے صوابدیدی اختیارات کس فقہ کے تحت حلال ہیں، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟۔پارلیمنٹ اوراعلی عدلیہ میں تناو ختم کرنے کے لیے حکومت ایک قدم پیچھے ہٹی تو سپریم کوٹ دو قدم اور آگے بڑھ گئی،عدلیہ نے اسے حکومت کی کمزوری سمجھ لیا،بحرانوں کو حل کرنے کے لیے سب کو ایک ایک قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جمہوری قوتیں پارلیمنٹ کی پشت پر کھڑی ہیں،عدلیہ پارلیمنٹ کی قانون سازی کا حق سلب نہیں کرسکتی،پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے،اعلی عدلیہ کے فیصلوں سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ پنچ کی تشکیل میں انجینئرنگ کی گی،مخصوص ججز کوآﺅٹ آف سنیارٹی پرموشن دی گی،اسی وجہ سے وہ ججز چیف جسٹس کا ساتھ دینے پر مجبور ہیں۔انہوںنے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری کا دورہ بھارتی حکومت کی دعوت پر نہیں تھا، بلاول نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی،بھارت نہ جاتے تو یہ بھارت کا نہیں بلکہ شنگھای تعاون تنظیم کا بائیکاٹ ہوتا، شنگھائی تعاون تنظیم کا بنیادی مقصد سکیورٹی ایشوز ، علاقائی دہشتگردی و مذہی انتہا پسندی کے خلاف کام کرنا ہے، اس تنظیم کا محور خطے میں علاقائی امن اور باہمی تعاون کو فروغ دینا رہا ہے۔