اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے بیان کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا شرارت اور انتہائی غیرذمہ دارانہ عمل ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی بھارت کو مقبوضہ کشمیرمیں جی 20 اجلاس بلانے پر مبینہ دھمکی کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ مقبوضہ کشمیر جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ اجلاس پر پاکستانی موقف واضح کر چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ دورہ بھارت میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کئی مواقع پر یو این قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پرزور دیا، بلاول بھٹو کے خیالات کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا انتہائی غیرذمہ دارانہ ہے، یہ تنازعات کو عالمی قراردادوں کے مطابق بات چیت سے حل کے مقف سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ریاستوں کے درمیان حساس معاملات پر رپورٹنگ کرتے وقت صحافتی اصولوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔خیال رہے کہ شنگھائی تعاون کونسل کے اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹوزرداری نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، پاکستان کا مقف بالکل ٹھوس اور واضح ہے، اگست 2019 میں بھارت کے اقدام سے معاملات مشکل ہوگئے، مقبوضہ کشمیر پر یکطرفہ فیصلے کر کے بھارت نے تعلقات کو نقصان پہنچایا۔دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جی-20 کے اجلاس کے انعقاد پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ریمارکس کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا نہ صرف شرارت بلکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے،یہ اقدام وزیر خارجہ کی جانب سے بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل کے کلیدی پیغام سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔بھارت کے اپنے حالیہ دورے کے دوران متعدد عوامی اعلانات میں وزیر خارجہ نے جموں اور کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی اہم اہمیت پر زور دیا۔اتوار کو جاری بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ میڈیا کو ایک ویڈیو کلپ کا حوالہ دیتے ہوئےجس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد پر ہندوستان کو دھمکی دی ہے، جواب میں ترجمان نے کہا کہ بھارت کے اپنے حالیہ دورے کے دوران متعدد عوامی اعلانات میں وزیر خارجہ نے جموں اور کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی اہم اہمیت پر زور دیا۔واضح طور پر انہوں نے اپنا مقدمہ بین الاقوامی قانون کے مطابق پیش کیا۔ دفتر خارجہ پہلے ہی 11 اپریل 2023 کی اپنی پریس ریلیز میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیرمیں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس پر پاکستان کے موقف کو واضح کر چکی ہے۔وزیر خارجہ کے ریمارکس کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا نہ صرف شرارت بلکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ یہ بات چیت کے ذریعے اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعات کے حل کے وزیر خارجہ کے اہم پیغام سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔حساس بین الریاستی معاملات پر رپورٹنگ کرتے وقت صحافتی اصولوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔