سکھر ( نمائندہ خصوصی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ اپنے سندھ انڈوومنٹ فنڈ اسکالرشپ پروگرام کے ذریعے ہر سال 200 طلباءکو سکھر آئی بی اے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے مدد فراہم کرتی ہے ،ہماری حکومت ہمارے نوجوانوں کی تعلیم پر سرمایہ کاری کر رہی ہے اور ہم اس تعداد کو سالانہ 300 تک بڑھانے کے لیے پرعزم ہیںجدید دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی قوم کو روبوٹکس، اے آئی ، بگ ڈیٹا، اور بلاک چین جیسی تکنیکی ترقی سے آشنا کریں ہماری حکومت نے سکھر IBA یونیورسٹی میں 150 ملین روپے سے زیادہ کے بجٹ کے ساتھ روبوٹکس، AI، اور Blockchain (CRAIB) میں ایک جدید مرکز کے قیام کی منظوری دی ہے CRAIB اب فعال طور پر کام کر رہا ہے گذشتہ چند سال کئی ناگزیروجوہات کی بنا پر بہت تباہ کن ثابت ہوئے ہیں کویڈ 19 ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ تھا لیکن بہتر اقدامات کرکے ہم نے اس پر قابو پایاان خیالات کا اظہار انہوں نے آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے کنوکیشن کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا تقریب میں وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ ، وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ ، سابق میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف شیخ و دیگر شریک تھے ، تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ سکھر آئی بی اے کے حکومت سندھ کے محکمہ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ساتھ آئی ٹی انڈسٹری ریڈینس بوٹ کیمپ کے آغاز کے تعاون کے حوالے سے سن کر خوشی ہوئی ہے۔اس اقدام سے 1500 نوجوان گریجویٹس کو فائدہ پہنچے گامیں اس پرمسرت موقع پر کامیاب طلبہ اور ان کے والدین کومبارکباد پیش کرتاہوںآج کا دن آپ کی زندگی میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے قوم کا عظیم سرمایہ ہونے کے ناطے اب آپ پر ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے امید کرتا ہوں کہ آپ پاکستان کی خوشحالی میں اپنا بھرپورکردار ادا کریں گے آپ حضرات کی شکل میں21ویں صدی کی ان ٹیکنالوجیز میں ایک ہنر مند افرادی قوت ہمارے ملک میں مثبت تبدیلی لا رہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کا تقریب سے خطاب کے دوران مزید کہنا تھا کہ سندھ کے ایک عظیم شخصیت اور رہنما پروفیسر نثار احمد صدیقی بھی ہم سے رخصت ہوگئے صوبے اور ملک کے لیے ان کی گراں قدر خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتاسکھر آئی بی اے یورنیورسٹی ان کی کاوشوں کو ہمیشہ سرائے گیجنہوں نے پاکستان میں کمیونٹی کالجز کے تصور کی بنیاد ڈالی جوکہ ان کا عظیم کارنامہ ہے پاکستان کا ہائر ایجوکیشن کمیشن اب صدیقی صاحب کے کمیونٹی کالجز ماڈل کو پورے ملک میں پھیلانا چاہتی ہے صدیقی کی اس میراث کو جاری رکھنا انہیں سب سے بڑا خراج عقیدت پیش کرنے کے مترادف ہوگاتعلیم کی فراوانی کے حوالے سے سندھ حکومت ہر قسم کی تعاون کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہے گی انہوں نے کہا کہ ہم صدیقی صاحب کی میراث کو ہمیشہ زندہ رکھیں گے میرا سکھر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سے ذاتی مراسم ہیںآئی بی اے کو کراچی کے ساتھ منسلک کرنے کی بنیاد پرمیں قائم کیا گیا تھاجس کی منظوری میرے والد سید عبداللہ شاہ نے 1990 کی دہائی میں دی تھی مجھے تقریباً 25 سال بعد 2017 میں اس انسٹی ٹیوٹ کو ایک مکمل پبلک سیکٹر یونیورسٹی میں اپ گریڈ کرنے کا اعزاز حاصل ہواجوکہ میرے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے یعنی مجھے ا±س بیج کی پرورش کرنےکا موقع ملا کی جسے میرے والد نے بویا تھا اور اب یہ ایک پھل دار درخت بن چکا ہے آج اس یونیورسٹی کو ملک کی سب سے باوقار یونیورسٹیوں میں شمار کیا جاتاہے مجھے امید ہے کہ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی تعلیم کے معیار کو مزید بہتر بنانے اور یونیورسٹی کو دنیا کے ٹاپ بزنس اسکولوں کے برابر لانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی یہ بات قابل ستائش ہے کہ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی اعلیٰ تعلیمی معیار کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ یونیورسٹی کے 5000 طلباءمیں سے 70 فیصد طالب علم سے زیادہ اسکالرشپس پر اندراج کر ارہے ہیں،جنہیں پاکستانی جاب مارکیٹ اور دیگر مقامات پر کامیابی کے ساتھ ہمکنار کرنے کے لیے ضروری مہارت اور علم فراہم کیاجائےگا۔