کراچی (نمائندہ خصوصی ) وزیر محنت و افرادی قوت سندھ و صدر پاکستان پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا ہے کہ کل آر ایس ایس، بی جے پی اور پی ٹی آئی کا موقف ایک تھا۔ پی ٹی آئی نے کل بھارتی فنڈنگ کا حق ادا کیا۔ فوج خود کو اب غیر جانبدار کر رہی تو قابل تعریف ہے، مگر ججوں نے کبھی بھی اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا۔افتخار چوہدری، ثاقب نثار اور گلزار جیسے سابق چیف جسٹس آف پاکستان سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کرے گا تو اس طرح کے لوگ پاکستان میں ان عہدوں پر آتے رہیں گے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے جوڈیشل قتل میں جو جو ملوث رہا ان ججز کی لاشوں کو چوراہوں پر لٹکایا جائے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو اگر سپریم کورٹ اور آئین کے وقار کا خیال ہے تو وہ سپریم کورٹ کو ایک کورٹ کی طرح چلائیں اپنی پنچائیت کے تحت نہ چلائیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی 1977 سے آج تک ججز کے غلط فیصلوں سے متاثر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کے روز سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے سابق صدر نجمی عالم بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ میں سب سے پہلے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہوںنے بھارت میں بیٹھ کر بھارت کے سامنے کشمیر کا مسئلہ بھرپور انداز میں رکھا اور مدلل طریقے سے اپنا موقف دنیا کے سامنے رکھا ۔ انہوںنے کہا کہ بلاول بھٹو کے موقف کے بعد بھارتی وزیر خارجہ نے غیر پارلیمانی رویہ رکھا ۔ سعید غنی نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کو بھارت فنڈنگ کیوں کر رہا ہے، کل آر ایس ایس، بی جے پی اور پی ٹی آئی کا موقف ایک تھا اور پی ٹی آئی نے کل بھارتی فنڈنگ کا حق ادا کیا ۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان نے اپنے کارندوں کے ذریعے بھارت کو یقین دلایا کہ وہ ان کے ساتھ ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ الیکشن 2018 دھاندلی زدہ تھا اور عمران خان کی حکومت کو اسٹبلشمنٹ نے چلایا جس کا جنرل باجوہ نے اعلامیہ کہا کہ عمران خان کو حمایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مثبت ہے کہ فوج اپنی غلطیوں کو مان رہی ہے ، فوج خود کو اب غیر جانبدار کر رہی تو قابل تعریف ہے مگر ججوں نے کبھی بھی اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا۔ انہوںنے کہا کہ خواجہ آصف علی کچھ دنوں سے اہم باتیں کر رہے ہیں یہ وقت ہے کہاں سب کا حساب کتاب ہو رہا تو جوڈیشری کا حساب ہونا چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ جوڈیشری میں بھی ماضی میں ججز فرعون بنے بیٹھے تھے ۔ چوہدری افتخار، ثاقب نثار اورگلزار کا احتساب ہوگا تو آئندہ کوئی پیدا نہیں ہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ شہیدذوالفقار علی بھٹو کا جوڈیشل قتل کیا گیا ان پر بھی کیس چلا کر پھانسیاں دی جائیں اور انہیں چوراہوں پر لٹکایا جائے اور جو ججز مر گئے ان کو بھی پھانسی دی جائے ۔ سعید غنی نے کہا کہ جسٹس افتخار نے اپنے فیصلوں میں پاکستان کی بدنامی کی ، جسٹس گلزار نے نسلہ ٹاور میں غریبوں کو نقصان پہنچایا ، ایسے تمام ججوں کا احتساب ہونا چاہئے ۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پی ٹی آئی بندیال کی پنچائیت میں چلی جاتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ کو سپریم کورٹ کے طور پر چلایا جائے ، سپریم کورٹ کو پنچائیت کی طرح مت چلایا جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ بندیال نے الیکشن کے متعلق فیصلہ دے کر ملک کو بحران میں ڈال دیا ہے۔ بلدیاتی ضمنی الیکشن کے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ اتوار 7مئی کو کراچی کی 11 یوسیز میں الیکشن ہو رہے ہیں اور انشاءاللہ اس الیکشن میں بھی پیپلز پارٹی بھاری اکثریت سے کامیا ب ہوگی اور 15 جنوری کے الیکشن کے مطابق سنگل اکثریتی پارٹی ثابت ہوگی ۔