کراچی (نمائندہ خصوصی)وفاق اور سندھ حکومت کا لونگ انڈس انیشی ایٹو اور صوبوں کو موسمیاتی تبدیلی سے درپیش مسائل سے متعلق مشترکہ اہم اجلاس ڈائریکٹر جنرل کوسٹل ڈویلپمنٹ کے آفس میں منعقد ہوا. اجلاس کی صدارت وزیر برائے ماحولیات،موسمیاتی، ساحلی و ترقی اسماعیل راہو نے کی،اجلاس میں وفاقی وزارت کلائنمینٹ چینج کے سیکریٹری، سینئر جوائنٹ سیکریٹری، صوبائی سیکرٹری، ڈی جی کوسٹل ڈولپمینٹ اور دیگر افسران شریک ہوئے.اجلاس میں تمام صوبوں میں یونائیٹڈ نیشن کےاشتراک سےموسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو روکنے کے لئے 25 منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا. اجلاس میں سندھ کی ماحولیاتی صحت کو بحال کرنے کے لیے ایکشن کا بھی فیصلہ کیا گیا. وزیر ماحولیات اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ 25 منصوبوں پر عمل درآمد مرحلے وار اور ترجیحاتی بنیادوں پر ہوگا، صنعتی، زرعی اور لائیوو اسٹاک کے فضلے کے اثرات کی روکتھام کے لئے ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے،ملک میں 2025ع تک پانی کی کمی 31 فیصد تک پہنچ جائے گی. وزیر ماحولیات اسماعیل راہو نے مزید کہا کہ 93 فیصد دریائی پانی ملکی زراعت پر استعمال ہوجاتا ہے،موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملک میں سیلاب اور خشک سالی کے خطرات تیزی سے بڑھ رہے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئر بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں.وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ دریا سندھ کے پانی کا %60 انحصار گلیشیئر پر ہے،اگردریا سندھ کی ماحولیات کو اصل حالت میں بحال نہ کیا گیا تو آنے والے عشروں میں ملک بد ترین قحط سالی کا شکار ہوگا، وفاقی و صوبائی افسران نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو فلڈ کو کنٹرول کرنے کے لئے گرین انفراسٹرکچر پر کام کرنا ہوگا۔