کراچی( نمائندہ خصوصی )
سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں من پسند اساتذہ کی تعیناتی کی تیاری میں لیکچرار کو براہ راست اسسٹنٹ پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسر کو براہ راست پروفیسر بنائے جانے کی حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔جس میں ایسوسیشن سے وابستہ اساتذہ کو ہی بھارتی کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں تین ماہ قبل اسسٹنٹ پروفیسر ،ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر کے لیے انتخابی بورڈ کا اشتہار دیا گیا تھا۔جس میں آئی ٹی۔بزنس منیجمنٹ سمیت دیگر شعبہ جات میں ترقیاں کرنی تھی۔سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں آج پیر کو سلیکشن بورڈ کا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔جس میں آئی ٹی کے شعبہ جات میں سافٹ ویئر انجینئرنگ ،کمپیوٹر سائنس ،آرٹیفیشل اینٹلجنس اور بزنس مینجمنٹ کے بزنس ایڈمنسٹریشن ،اکاونٹنگ بینکنگ اینڈ فنانس ،سوشل ڈویلپمنٹ ایجوکیشن ،انوائرمنٹل سائنس ،انگلش لیٹریچر اسلامیات سمیت دیگر شعبہ جات میں قابل اسسٹنٹ ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر بھرتی کئے جائنگے۔سلیکشن بورڈ اجلاس میں سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن کے اساتذہ کو ہی مذکورہ عہدوں پر رکھا جائے گا۔ان میں گریڈ 21 کی پوسٹ پر عبدالحفیظ جو کہ وائس چانسلر کے ایڈوائزر ہے جنکو کو پروفیسر منتخب کیا جائے گا جو گریڈ 19 میں اسسٹنٹ پروفیسر برائے آئی۔ٹی ہے ۔جن کی ایف۔اے۔سی پری میڈیکل میں ہے اور بی۔ایس الخیر یونیورسٹی سے کیا ہوا ہے جو کہ ایچ۔اے۔سی سے ریگنائزڈ ہی نہی ہے اور جس کی انٹرمیڈیٹ پری میڈیکل میں ہو وہ آئی۔ٹی اور پری انجینئرنگ میں بی۔ایس نہی کرسکتا جس کے باعث وہ آگے ایم۔فل اور پی۔ایچ۔ڈی کے لیے بھی ائی۔ٹی میں اہل نہی لہذا یہ سراسر تعلیمی نظام کے ساتھ زیادتی ہے اور آصف علی بھکن کو گریڈ 20 پر ایسوسی ایٹ پروفیسر برائے کمپیوٹر سائنس منتخب کیا جائے گا۔منصور احمد کھوڑو کو اسسٹنٹ پروفیسر سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں ایسوسی ایٹ پروفیسر بنایا جائے گا۔ان کا صرف 4 سالہ تدریس کا تجربہ ہے۔سافٹ وئیر انجنئیرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر کملیش کمار کو گریڈ 20 پر ایسوسی ایٹ پروفیسر تعینات کیا جائے گا۔ان کا تجربہ بھی مکمل نہی ہے۔بزنس ایڈمنسٹریشن کے اسسٹنٹ پروفیسر اور ورک کے ڈائریکٹر عامر عمرانی کو گریڈ 20 پر ایسوسی ایٹ پروفیسر بنایا جانے کا امکان ہے۔جنکا تجربہ بھی نا مکمل ہے اور سافٹ ویئر انجینئرنگ کے لیکچرار محمد امین چھجڑو کو گریڈ 19 پر اسسٹنٹ پروفیسر بنائے جانے کا امکان ہے جبکہ ان کے پاس پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری نہی ہے۔آرٹیفیشل اینٹلجنس کے لیکچرار سید عظیم امام کو گریڈ 19 پر اسسٹنٹ پروفیسر تعینات کئے جانے کا امکان ہے جو کہ پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری نہی رکھتے۔سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے ٹیچر ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری اور بزنس ایڈمنسٹریشن کے لیکچرار آصف حسین سموں کو اسسٹنٹ پروفیسر بنائے جانے کا امکان ہے جبکہ یہ نان پی۔ایچ۔ڈی ہے اکاؤنٹنگ ،بینکنگ اینڈ فنانس کی لیکچرار قرۃ العین نذیر احمد کو اسسٹنٹ پروفیسر بنائے جانے کا امکان ہے یہ بھی نان پی۔ایچ۔ڈی ہے۔سوشل ڈویلپمنٹ کے لیکچرار محمد کامل لاکھو کو اسسٹنٹ پروفیسر اسسٹنٹ پروفیسر بنائے جانے کا امکان ہے۔جبکہ یہ بھی نان پی۔ایچ۔ڈی ہے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرار عجب علی لاشاری کو اسسٹنٹ پروفیسر اور انوائرمنٹل سائنس کے لیکچرار عبدالحمید پیرذادہ کو گریڈ 18 سے گریڈ 19 میں اسسٹنٹ پروفیسر بنائے جانے کا امکان ہے جبکہ دونوں پی۔ایچ۔ڈی کی سند نہی رکھتے۔انگریزی کے لیکچرار روفا منصور کو بغیر پی۔ایچ۔ڈی کا اسسٹنٹ پروفیسر بنائے جانے کا امکان ہے۔اسی طرح اسلامیات کے لیکچرار عمیر رئیس کو بغیر پی۔ایچ۔ڈی کے اسسٹنٹ پروفیسر بنایا جارہا ہے۔جو کہ انتہائی حیرت اور افسوس کا مقام ہے اساتذہ کو بغیر تجربہ اور پی۔ایچ۔ڈی کے اعلیٰ عہدوں پر بھرتی کیا جارہا ہے۔جو کہ تعلیمی نظام پر سوالیہ نشان ہے اور واضح رہے کہ سلیکشن بورڈ کے اشتہار میں بعض شقیں ایسی شامل کی گئی ہے جن پر صرف اور صرف پاکستان بھر میں ایک ہی فرد پورا اتر سکتا ہے۔ان میں ٹیچر ایسوسی ایشن کے علاؤہ دیگر اساتزہ کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔جو کہ دیگر تمام اساتذہ اور بالخصوص تجربہ کار اور پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری رکھنے والے اساتذہ کے ساتھ زیادتی ہے جس کے باعث نظر انداز کئے جانے والے اساتذہ نے اپنی شکایات اور تحفظات سے وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔لہذا مزکورہ پی۔ایچ۔ڈی کینڈیڈیٹ کے جائز اور قانونی تحفظات و شکایات کو مد نظر رکھتے ہوئے جلد از جلد پالیسی کو تبدیل کیا جائے بصورت دیگر تحفظات دور نہ کرنے کی صورت میں کینڈیڈیٹ شدید احتجاج اور کورٹ سے رجوع کرنے پر مجبور ہونگے۔