اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے سروس ڈیلیوری کی اپنی ساکھ کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے پہلے سال میں 3000 میگاواٹ سے زائد بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی۔ وزیر اعظم نے 11 اپریل 2022 کو عہدہ سنبھالنے کے بعد سے پاکستان کو توانائی کے شعبہ میں خود انحصاری کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے بڑی پیش رفت کی ہے۔ دستیاب اعدادوشمار کے مطابق انہوں نے گزشتہ ایک سال میں پانچ اہم بجلی گھروں کا افتتاح کیا جس سے ملک کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کی کاوش میں 3150 میگاواٹ توانائی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی۔یہ امر واضح ہے کہ گرمیوں میں پاکستان کی توانائی کی ضروریات میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے اور طلب اور رسد کا فرق ہزاروں میگاواٹ تک بڑھ جاتا ہے۔ وزارت توانائی کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال اگست میں بجلی کی رسد 20500 میگاواٹ کے مقابلے میں طلب 28 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی تھی لہٰذا موجودہ حکومت گرمیوں میں بجلی کے بحران کو روکنے کےلئے کوئلے جیسے توانائی کے مقامی وسائل کی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے گزشتہ مہینوں میں سندھ کے اپنے دوروں کے دوران تھرپارکر میں کوئلے پر مبنی 1980 میگاواٹ کے تین پاور پراجیکٹس کا افتتاح کیا۔ یہ منصوبے چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت چین کے تعاون سے مکمل کیے گئے۔ان منصوبوں میں تھر انرجی کا 330 میگاواٹ کا پاور پلانٹ، مٹھی میں 330 میگاواٹ کا تھل نووا پاور پلانٹ اور تھر میں 1320 میگاواٹ کا شنگھائی الیکٹرک پاور پلانٹ شامل ہیں۔ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس ہر سال تقریباً 15 ارب یونٹ کم لاگت کی بجلی پیدا کریں گے۔ حکومت تھر کے 175 بلین ٹن کوئلے کے ذخائر سے مستفید ہونے کی خواہشمند ہے اور ماہرین توانائی کے مطابق اگر ان ذخائر کو صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ اگلے 300 سال تک ملک کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہوں گے۔ حکومت ملک کے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بتدریج تھر کے کوئلے پر منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے جس کا مقصد مہنگے درآمدی کوئلے پر انحصار ختم کرنا ہے۔ اس سال فروری میں وزیراعظم نے کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کے تیسرے یونٹ کے۔ تھری کا بھی افتتاح کیا جو 1100 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں 60000 میگاواٹ کی غیر استعمال شدہ پن بجلی کی صلاحیت موجود ہے۔ پن بجلی کی پیداوار کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے دسمبر 2022 میں وزیر اعظم نے منگلا پاور اسٹیشن کے دو تجدید شدہ یونٹوں کا افتتاح کیا۔ ان یونٹس کو امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یوایس ایڈ) کی مالی معاونت سے اپ گریڈ کیا گیا جس سے ٹرانسمیشن سسٹم میں 70 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوا ہے۔ دستیاب اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کا توانائی کا سالانہ درآمدی بل 27 بلین ڈالر ہے اور تشویشناک کرنٹ اکاونٹ خسارے پر قابو پانے کے لئے اسے فوری طور پر شمسی، ہوا، ہائیڈل اور نیوکلیئر سمیت توانائی کے متبادل مقامی ذرائع کو ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا توانائی کا شعبہ اس وقت تیل اور گیس کی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے لہذا وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے اس انحصار کو کم کرنے اور صاف توانائی کے مقامی ذرائع کی طرف بڑھنے کے لیے بڑے اقدامات کیے ہیں۔ سب سے پہلے سعودی فنڈ برائے ترقی (ایس ایف ڈی) نے اپریل میں پاکستان کے مہمند ملٹی پرپز ڈیم پروجیکٹ کی معاونت کےلیے 240 ملین ڈالر کے قرض معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس ماہ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) نے بھی 1.2 ٹریلین روپے کی لاگت کےدیامر بھاشا ہائیڈرو پاور جنریشن پراجیکٹ کی منظوری دی۔شہباز شریف حکومت پہلے ہی چینی کمپنیوں کا تعاون اور سرمایہ کاری حاصل کر تے ہوئے پاکستان میں ان دو بڑے ہائیڈرو پراجیکٹس کی تعمیر میں مصروف ہے تاکہ کم لاگت اور پائیدار توانائی سے بجلی کی قلت پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔