لاہور( نمائندہ خصوصی )
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ چند خاندان مرکز اور صوبوں پرمسلط، ان کی وجہ سے کرپشن میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، حکمرانوں میں کوئی ایسا نہیں جو اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرے۔ جن اداروں نے احتساب کرنا تھا، حکمرانوں نے انھیں مفلوج بنا دیا۔ کرپٹ ٹولہ سے حرام کا کمایا ہوا مال واپس لیا جائے، تو ملک کے قرضے ختم ہو سکتے ہیں۔ سول سپرمیسی، آزاد عدلیہ اور بااختیار الیکشن کمیشن ملک کے مسائل کا حل ہے۔ وہ اسلام آبادمیں مختلف وفود سے گفتگو کر رہے تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ پندرہ سیاسی جماعتوں کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں مہنگائی کم کر سکیں نہ معیشت بہتر ہوئی۔ دنیا کا بڑا زرعی ملک ہونے کے باوجود عوام کو آٹا تک دستیاب نہیں، لوگ لائنوں میں کھڑے ہو کر راشن خرید رہے ہیں۔ پی ڈی ایم اسلام آباد، پی ٹی آئی پنجاب اور پیپلزپارٹی کراچی میں بلدیاتی الیکشن سے فرار ہیں۔ نااہل حکمران بری طرح ایکسپوز ہو گئے اور عوام سے خوف زدہ ہیں۔ حکمران فیصلوں کے لیے واشنگٹن کی جانب دیکھتے ہیں، 75برسوں سے یہ تماشا جاری ہے، بندکمروں میں فیصلوں کی روش ختم ہونی چاہیے۔ عوام ووٹ کی طاقت سے ظالم جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو گھربھیجیں۔ ملک کے مسائل کا واحد حل اسلامی نظام ہے۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقے بدامنی کی شدید لہر کی زد میں، بلوچستان اور کراچی مسائل کی دلدل میں پھنس چکے، لوگ مایوس، حکمرانوں کو رتی برابر پروا نہیں۔ سوا تین کروڑ متاثرین سیلاب کی بھی کوئی خبرگیری نہیں ہوئی۔ پی ڈی ایم اتحاد اور پی ٹی آئی ملک کے مسائل اور معاشی تباہی میں برابر کی ذمہ دار ہیں۔ بے روزگاری عروج پر، معیشت سے متعلق حقائق کے برعکس دعوے کیے جا رہے ہیں۔حکمرانوں کی غلط معاشی پالیسیوں نے قوم کے گلے میں آئی ایم ایف کی غلامی کا طوق ڈال دیا ہے، اسلامی ایٹمی پاکستان کے غیرت مند عوام کو عالمی سطح پر بھکاری بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ سودی معیشت اور کرپشن کی وجہ سے ملک معاشی دلدل سے باہر نہیں نکل رہا۔ حکمران طبقہ قطعی طور پر کرپشن اور سود کے خاتمہ کے لیے تیار نہیں، حکمرانوں نے مل کر احتساب کے اداروں کو ختم کیا اور ملک کو سودی قرضوں کے جال میں پھنسایا۔ ملک میں مافیاز کی دولت میں اضافہ ہورہا ہے، حکمرانوں کی بیرون اور اندرون ملک جائدادیں بن رہی ہیں، غریب فاقوں پر مجبور، کروڑوں افراد میں ماہانہ بلوں اور بچوں کی فیسوں کی ادائیگی کے بعد راشن خریدنے کے لیے وسائل نہیں ہوتے، اگر کوئی بمشکل دال روٹی چلاتا ہے تو وہ علاج، بچوں کی سکول کی فیس اور بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی کی سکت نہیں رکھتا، ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں، قدرتی وسائل سے مالامال بلوچستان کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں۔ کراچی، لاہور اور پشاور دنیا کے آلودہ ترین شہر بن چکے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ جھوٹ اور فریب کی سیاست سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ موجودہ جاگیردار، وڈیرے اور ظالم سرمایہ دارآئندہ سوسال بھی اقتدار میں رہے تو ملک ترقی کرے گا نہ عوام کی حالت بدلے گی۔ حکمران اشرافیہ سٹیٹس کو اور استعمار کی وفادار ہے، انھیں عوام کے مسائل سے کوئی غرض نہیں۔ جماعت اسلامی آئین و قانون کی بالادستی، سود سے پاک معیشت، یکساں نظام تعلیم اور کرپشن فری اسلامی پاکستان کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ عوام سے اپیل ہے کہ ملک کی خوشحالی اور ترقی کے لیے آزمائے ہوئے مہروں کی بجائے ایک دفعہ جماعت اسلامی کو خدمت کا موقع دیں۔ ہمارا اللہ اور قوم سے عہد ہے کہ اقتدار میں آ کر ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے، ہمارے پاس اس مقصد کے حصول کے لیے مکمل لائحہ عمل اور قیادت موجود ہے۔