کراچی(نمائندہ خصوصی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر وزارت خارجہ سے امریکی حکومت سے احتجاج کرنے کو کہا ہے۔ڈاکٹر عافیہ کی صحت، زندگی اور رہائی کے لیے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی آئینی پٹیشن 3139/2015 کی سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق کی عدالت میں ہوئی۔ جماعت اسلامی (جے آئی) کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی سماعت میں دو مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ آج عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ جنسی زیادتی پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ احتجاج کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ڈاکٹر عافیہ کو بگرام جیل افغانستان میں بھی امریکی حراست میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک ہے اور گزشتہ 20 سالوں میں پاکستان کی تمام حکومتوں نے ایک پاکستانی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی پر شرمناک خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسری پیش رفت یہ تھی کہ حکومت سے کہا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو بدنام زمانہ ایف ایم سی کارسویل جیل سے کسی عام جیل میں منتقل کرانے کے لیے اقدامات کیے جائیں جہاں ان کے ساتھ انسانوں جیسا سلوک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف ایم سی کارسویل میں ڈاکٹر عافیہ کو جسمانی، نفسیاتی اور جنسی تشدد کا سامنا ہے اور اپنے وکیل کلائیو اسمتھ سے آخری ملاقات کے دوران وہ رو پڑی تھیں اور کہا تھا کہ انہیں اس امریکی جیل میں جنسی شکاریوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے قیدیوں کے ساتھ برتاو¿ کے بارے میں امریکی جیل کے قوانین بھی طلب کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری معلومات اور کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر شکیل آفریدی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو سینیٹ کے اجلاس میں اٹھائیں گے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے سوال کیا کہ وہ بتائیں کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا مقدمہ کس عدالت میں چلایا گیا اور انہیں کیا سزا سنائی گئی، ان کا نام ای سی ایل میں کب سے ڈالا گیا اور کیا یہ درست ہے کہ ان کا نام ای سی ایل سے نکال لیا گیا ہے یا نکالا جا رہا ہے۔ . انہوں نے کہا کہ یہ ریمنڈ ڈیوس ڈرامے کی دوسری قسط ہوگی جسے ہم نہیں چلنے دیں گے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ کی غلامی کرنا بند کرے۔انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ جب امریکا میں تھے تومیں نے ان سے ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ امریکی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی درخواست کی تھی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر سے درخواست کرتا ہوں جو اس وقت امریکہ میں ہیں ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ اٹھائیں اور اس کے حل کی کوشش کریں۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے کہا کہ عافیہ کے وکیل ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر ورکنگ پیپر جمع کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے کہا ہے کہ ورکنگ پیپر وزارت خارجہ کے ساتھ بھی شیئر کئے جائیں اور وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ ورکنگ پیپر کی بنیاد پر دیکھا جا ئے کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے کون کون سے طریقہ کار ہو سکتے ہیں جو دیگر ممالک نے امریکی جیلوں سے اپنے شہریوں کی رہائی کے لیے اختیار کئے ہیں یہ طریقہ کار پاکستان بھی اختیار کرے ۔آئندہ سماعت 19 جنوری کو ہو گی۔