بین الاقوامی سطح کے شہرت یافتہ پاکستانی ادیب، درجن سے زائد کتابوں کے مصنف ، اردو ، پنجابی اور فارسی کے شاعر، مصنف ، ماہر تعلیم اور ممتاز مزاحیہ نگار انور مسعود صاحب 8 نومبر 1935 میں گجرات پنجاب (متحدہ ہندوستان )میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد صاحب کا نام محمد عظیم والدہ محترمہ کا نام اقبال بیگم اہلیہ محترمہ کا نام صدیقہ اور بیٹے کا نام محمد عاقب ہے۔ انور مسعود کی مادری زبان پنجابی ہے لیکن وہ 3 زبانوں اردو، پنجابی اور فارسی میں شاعری کرتے ہیں شاعری میں انہوں نے استاد چوہدری افضل حسین صاحب سے رہنمائی لی ۔ انور مسعود کی نانی کرم بی بی ایک بہترین شاعرہ تھیں جن کا تخلص عاجز تھا ان کا ایک اردو شعری مجموعہ ” گل و گلزار” شائع ہو چکا ہےاور ان کے ایک تایا عبدالطیف افضل صاحب پنجابی اور اردو کے شاعر تھے ۔ انور مسعود نے ابتدائی تعلیم گجرات سے حاصل کی ان کے والد نقل مکانی کر کے لاہور چلے گئے تو انور مسعود نے مزید تعلیم وہاں سے حاصل کی ۔ لاہور میں ان کے والد کو کاروبار میں خسارہ ہوا تو وہ واپس گجرات آ گئے۔ یہاں پر انور مسعود نے غربت کے باعث ایک پرائیویٹ اسکول میں ملازمت اختیار کی ۔ کچھ عرصے بعد انہیں بحیثیت لیکچرر سرکاری ملازمت مل گئی وہ پنجاب کے مختلف کالجوں میں پڑھاتے رہے۔ انور مسعود صاحب کا ایک بہت بڑا ادبی کارنامہ میاں محمد بخش کی تصنیف ” سیف الملوک ” کا اردو زبان میں ترجمہ کرنا بھی ہے انہوں نے ان کے 10 ہزار اشعار کا 3 سال کے طویل عرصے میں ترجمہ کیا۔ انور مسعود کی دو مزاحیہ نظمیں ، بنیان اور امبڑی بہت مشہور ہیں ۔
انور مسعود کی 3 بڑی حسرتیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انور مسعود کو اس بات کا بہت دکھ ہے کہ ان کا وطن عزیز پاکستان اب تک ایک فلاحی مملکت نہیں بن سکا ہے ان کا ایک بہت بڑا دکھ یہ بھی ہے کہ وہ غربت کے باعث اپنی بیمار ماں کو دوائی تک خرید کر نہیں لا دے سکتے تھے اور ان کی ایک حسرت یہ ہے کہ جب انہیں آم کھانے کی بہت خواہش تھی تو اس وقت ان کی جیب اجازت نہیں دیتی تھی اور اب ، جبکہ ان کی مالی حالت بہتر ہے تو وہ شوگر کی وجہ سے آم نہیں کھا سکتے ۔
انور مسعود کی تصانیف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1 میلہ اکھیاں دا 2 شاخ تبسم 3 ۔ غنچہ پھر لگا کھلنے 4 ۔ اک دریچہ اک چراغ 5. قطعہ کلامی 6. فارسی ادب کے چند گوشے 7 . تقریب 8. درپیش ۔ 9 . بات سے بات 10 . میلی میلی دھوپ 11 . ہن کیہ کریئے؟ 12 . باریاب کلام 13 . بازیاب 14. روز بروز 15. صرف تمھارا 16 . پایان سفر نیست 17 . کلیات انور مسعود
چند منتخب اشعار
کون سنے لفظاں دیاں چیکاں کون پڑھے اخباراں
مانواں دے کئی بال ایانے ، چک کھڑے خرکاراں
بڑے نمناک سے ہوتے ہیں انور قہقہے تیرے
کوئی دیوار گریہ ہے ترے اشعار کے پیچھے
اب کہاں اور کسی اور چیز کی جا رکھی ہے
دل میں اک تیری تمنا جو بسا رکھی ہے
دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا
دیکھ اب برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے
آئینہ دیکھ ذرا کیا میں غلط کہتا ہوں
تو نے خود سے بھی کوئی بات چھپا رکھی ہے
جیسے تو حکم کرے دل مرا ویسے دھڑکے
یہ گھڑی تیرے اشاروں سے ملا رکھی ہے
تری جفا کا فلک سے نہ تذکرہ چھیڑا
ہنر کی بات کسی کم ہنر سے کیا کرتے
عجیب لطف تھا نادانیوں کے عالم میں
سمجھ میں آئیں تو باتوں کا وہ مزہ بھی گیا
میں نے انور اس لیے باندھی ہے کلائی پر گھڑی
وقت پوچھیں گے کئی مزدور بھی رستے کے بیچ
دوستو انگلش ضروری ہے ہمارے واسطے
فیل ہونے کو بھی اک مضمون ہونا چاہیے