ریاض (نمائندہ خصوصی)سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے سعودی وزارت اطلاعات کی جانب سے السویدی پارک میں ‘گلوبل ہارمنی’ کے موضوع پر ’’پاکستان ویک‘‘ کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی ثقافتی سرگرمیاں وہاں پر موجود پاکستانیوں اور سعودی شہریوں دونوں کو محظوظ کریں گی اور پاکستانی ثقافت کو اس کی اصل روح میں پیش کرنے کا موقع ملے گا۔یہ تقریب سعودی عرب کے دارالحکومت میں پاکستانی ثقافت کو اجاگر کرتے ہوئے ثقافتی تنوع اور شمولیت کے فروغ کے مقصد سے منعقد کی گئی۔ریاض میں موجود پاکستانی صحافیوں کے وفد سے ملاقات کے دوران سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمدفاروق نے بتایا کہ سفارت خانہ اپنے کمیونٹی ویلفیئر افسران کے ذریعے مملکت کے مختلف علاقوں سے پاکستانیوں کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ اس جشن میں شرکت کر سکیں۔وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ سعودی عرب کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس دورے کے نتیجے میں پاکستان کے لیے مثبت اقتصادی نتائج برآمد ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ اس دورے کے دوران سعودی وزیر سرمایہ کاری کی سربراہی میں وفد نے 2 ارب ڈالر مالیت کے 27 معاہدوں پر دستخط کیے جن پر عملدرآمد کی بات چیت وزیر اعظم کے ایجنڈے میں سرفہرست رہی، اب تک 500 ملین ڈالر مالیت کے معاہدوں پر پیشرفت ہو چکی ہے،پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سات نئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے جس سے دو طرفہ منصوبوں کی مجموعی مالیت 2.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ سفیراحمد فاروق نے بتایا کہ سعودی عرب پاکستان کو اپنی اسٹریٹجک حیثیت کے پیش نظر خطے کے لیے ‘فوڈ باسکٹ’ کے طور پر دیکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ زراعت، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قدرتی وسائل میں دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں اور سعودی کمپنیاں پاکستان سے زرعی مصنوعات درآمد کر رہی ہیں۔سعودی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے سفیر احمد فاروق نے وضاحت کی کہ زیادہ تر قیدی منشیات سے متعلق جرائم کی وجہ سے قید ہیں۔ انہوں نے مقامی قوانین سے آگاہی فراہم کرنے کے لیے سفارت خانے کی جاری آگاہی مہمات پر زور دیا تاکہ پاکستانی شہری سعودی قوانین کی پاسداری کریں۔ایک اور سوال کے جواب میں سفیر احمد فاروق نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب میں بھیک مانگنا غیر قانونی ہے اور اس سرگرمی میں ملوث افراد کو عموماً ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف سعودی عرب بلکہ عراق، ملائیشیا اور متحدہ عرب امارات جیسے دیگر ممالک میں بھی پاکستانیوں کے درمیان اس طرح کی سرگرمیوں کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے بتایا کہ سفارت خانہ پاکستانیوں کی شکایات کے حل کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے ان مواقع کا ذکر کیا جب 2,500 سے زائد افراد روزانہ سفارت خانے سے مدد کے لیے رجوع کرتے ہیں اور عملہ ان کی مشکلات حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔سابق سفیروں کی پاکستانی کمیونٹی کی حمایت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے ان کی کاوشوں کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔سفیر احمدفاروق نے سعودی عرب کے مضبوط سیکیورٹی فریم ورک کی تعریف کی ۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب ہر سال تقریباً 400,000 پاکستانی مزدوروں کو روزگار فراہم کرتا ہے، اور حالیہ مفاہمتی یادداشتوں کے بعد اس تعداد میں اضافے کی توقع ہے۔جیسے جیسے سعودی عرب تیزی سے صنعتی ترقی کر رہا ہے اور تعمیراتی شعبہ پھیل رہا ہے، تیل اور گیس کے شعبے میں تربیت یافتہ پاکستانی مزدوروں کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے۔انہوں نےکہا کہ سعودی حکومت غیر ملکی مزدوروں کے قانونی حقوق کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے، اور داخلی اور بین الاقوامی مزدوروں کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز موجود ہیں جو معاون خدمات تک رسائی کو آسان بناتے ہیں۔ انہوں نے سعودی عرب میں مزدور بھیجنے والے پاکستانی اداروں پر زور دیا کہ وہ مزدوروں کو ان حقوق اور شکایات کے ازالے کے لیے ڈیجیٹل وسائل کے استعمال کے بارے میں آگاہ کریں۔میڈیا کے شعبے میں انہوں نے پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے تعاون میں اضافے کا ذکر کیا، جس میں فلم سازی کے منصوبے اور اردو ڈراموں کو عربی میں ڈب کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے مملکت کی تاریخی ورثے کی حفاظت کی دلچسپی پر بھی روشنی ڈالی، جو پاکستان کے 5,000 سال پرانے آثار قدیمہ کے مقامات کے کامیاب تحفظ سے متاثر ہوئی ہے۔ جلد ہی ان مشترکہ منصوبوں کے مثبت نتائج متوقع ہیں۔بعد ازاں، سفیر احمدفاروق نے السویدی پارک میں پاکستان ویک کا افتتاح کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ تقریب پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اس طرح کے مزید ثقافتی پروگرام ہمارے دونوں ممالک کو مزید قریب لاتے رہیں گے اور مملکت میں مقیم پاکستانیوں کو تعلق اور خوشی کا احساس فراہم کریں گے۔