سرینگر(نمائندہ خصوصی) غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں سے تقریر اور سیاسی سرگرمیوں کے حق سمیت تمام بنیادی حقوق چھین لئے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مودی کی بھارتی حکومت کشمیریوں کو اکٹھے ہونے اور اپنی بات کہنے کی بھی اجازت نہیں دے رہی ہے جبکہ مقبوضہ علاقے میں میڈیا پر قدغن عائد ہے اور صحافیوں کو بلاوجہ ہراساں کیا جا رہا ہے۔بیان میں کہا گیاکہ راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ، بھارتیہ جنتا پارٹی ، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی ہندوتوا تنظیمیں ایک خفیہ ایجنڈے کے تحت اپنے فرقہ وارانہ اور مذموم بیانیہ کو جموں کشمیر کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں نافذ کر رہی ہیں۔بیان میں واضح کیا گیا کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج ، پولیس اور خفیہ تحقیقاتی اداروں بشمول این آئی اے اور ایس آئی اے کو اپنے مذموم ہندوتوا ایجنڈے کے نفاذ کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ حریت قیادت نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری مسلمانوں کو مودی حکومت کی ہندوتوا فسطائیت سے بچانے کے لیے کردار ادا کرے ۔ادھر جموں کشمیر یونائیٹڈ پیس الائنس کے چیئرمین شاہد سلیم، جموں کشمیر عوامی پارٹی کے غیر قانونی طورپر نظربند چیئرمین نور فیاض ، جموں کشمیر ڈیموکریٹک یوتھ فورم کے چیئرمین محمد حذیف ، جموں وکشمیر ڈیموکریٹک موومنٹ کے چیئرمین پروفیسر زبیر ، جموں کشمیر پولیٹیکل ریزسٹنٹ موومنٹ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر معصب، جموں کشمیر یوتھ سوشل فورم کے چیئرمین پروفیسر توقیر احمد ، جموں کشمیر پیرپنچال فریڈم موومنٹ کے چیئرمین اسرار احمد اور جموں کشمیر پیپلز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاقب محمد نے اپنے الگ الگ بیانات میں مقبوضہ علاقے میں قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔حریت رہنمائوں نے اپنے بیانات میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند کشمیری سیاسی رہنمائوں کی حالت پر بھی سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی پر زور دیا گیا۔ اُنہوں نے جدوجہد آزادی کشمیر کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا ۔