سرینگر(نمائندہ خصوصی)بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں نے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بیسیوں نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں ، پیراملٹری ، پولیس اہلکاروں، این آئی اے اور دیگر بھارتی ایجنسیوں کی ٹیموں نے سرینگر، اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں، کولگام، راجوری، پونچھ اور کٹھوعہ اضلاع کے مختلف علاقوں میں گھر گھر چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بیسیوں نوجوان گرفتار کیے۔ قابض فوجیوں نے کپواڑہ، پونچھ، راجوری اور دیگر علاقوں میں بھی چھاپے مارے اور مکینوں کو ہراساں کیا۔ جبر و استبداد کی ان کارروائیوں کا واحد مقصد حق خودارادیت کے مطالبے پر کشمیریوں کو ڈرانا دھمکانا ہے۔
دریں اثناء سرینگر میں سول سوسائٹی کے ارکان ، سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں اور این آئی اے ، ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی اداروں نے کشمیریوں کا جیناحرام کرکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ 05 اگست 2019ء کو نریندر مودی کی زیرقیادت ہندوتوا بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کیے جانے کے بعد سے علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں انتہائی تیزی آئی ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے مزید کہا کہ بی جے پی کی فسطائی حکومت نے جموں کشمیر کو ایک بری جیل میں تبدیل کر دیا ہے اور کشمیریوں کے تمام حقوق سلب کر لیے ہیں۔ اُنہوں نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور یورپی یونین سمیت عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے چھٹکارہ دلانے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کیلئے کردار ادا کریں۔