سری نگر(نمائندہ خصوصی): بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو سرینگر کی مرکزی عید گاہ میں عید الفطر کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عید گاہ میں نماز کی اجازت نہ دینے کا اعلان لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت جموں و کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشان اندرابی نے ایک بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا عیدگاہ میں جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے وہاں عید کی نماز نہیں ہوگی۔یہاں یہ بات انتہائی غور طلب ہے کہ وقف بورڈ گزشتہ کئی برس سے تعمیراتی کام کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کو عید گاہ میں نماز کی ادائیگی سے روک رہا ہے۔بورڈ کے فیصلے پر سرینگر کے شہریوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے یہ کیسا تعمیراتی کام ہے جو کئی برس گزرنے کے باوجود مکمل نہیں ہو رہا ۔ سلیم گاشرو نامی ایک شہری نے کہا کہ عید گاہ کے تاریخی میدان سے یہاں کے مسلمانوںکے دینی جذبات جڑے ہوئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ یہ ایک نااہل ٹیم ہے جو عید سے پہلے تعمیراتی منصوبے کو مکمل نہیں کرسکی ہے۔یاد رہے کہ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اعلان کیا تھا کہ شوال کا چاند نظر آنے کی صورت میں عیدالفطر کی باجماعت نمازکل صبح 10 بجے سری نگر کی تاریخی عیدگاہ میں ادا کی جائے گی۔ انجمن نے حکام پر زور دیا تھا کہ وہ عید نماز کی احسن طریقے ادائیگی میں کوئی رکاوٹ پید اکرنے سے گریز کریں۔ بھارتی انتظامیہ کیطرف سے عید گاہ سرینگر میں کشمیری مسلمانوں کو نمازکی اجازت نہ کرنے کا یہ مذموم عمل 2019سے جاری ہے جب مودی حکومت نے مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔