سرینگر:(نمائندہ خصوصی)غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں کشمیرمیں سانحہ پتھری بل کے متاثرہ خاندان 25برس کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی انصاف سے مسلسل محروم ہیں ۔ متاثرہ خاندانوں نے اقوام متحدہ سے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوںجعلی مقابلے میں اپنے پیاروں کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 25مارچ 2000کو ضلع اسلام آباد کے علاقے پتھری بل میں ایک جعلی مقابلے میں 5بے گناہ کشمیریوں کو غیر ملکی عسکریت پسند قرار دے کرقتل کر دیا تھا۔بھارتی فوجیوں نے ان کشمیریوںکو20مارچ 2000کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر ضلع اسلام آباد کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں فوجیوں کے ہاتھوں سکھ برادری کے 35افراد کے قتل عام کے بعد جعلی مقابلے میں شہید کیاتھا۔ بھارتی فوج نے دعویٰ کیاتھا کہ چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کے قتل عام میں یہ عسکریت پسند ملوث تھے تاہم بعد ازاں تحقیقات میں ثابت ہوا کہ ہلاک ہونے والے مقامی مزدور تھے ۔ سانحہ پتھری بل کے چند دن بعد، باراک پورہ گائوں میں بے گناہ مزدوروں کی شہادت پر احتجاج کرنے والے پرامن مظاہرین پر بھارتی فوجیوں نے اندھادھند فائرنگ کرکے مزید 8کشمیریوںکو شہید کردیاتھا۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے شانگوس میں متاثرہ خاندانوں نے میڈیا انٹرویوز میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں 1989کے بعد سے اب تک ہونے والے تمام جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کی شہادت کے واقعات کی تحقیقات کیلئے اپنی ایک ٹیم مقبوضہ کشمیر بھیجے۔ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں سانحہ پتھری کے شہدا کو انکی 25ویں برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کیاہے۔ انہوں نے بھارتی تسلط سے کشمیریوں کی مکمل آزادی تک جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔