اسلام آباد:(نمائندہ خصوصی)کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا اصل محرک23مارچ 1940کو منظور ہونے والی قراردادپاکستان ہے اور درحقیقت یہ جدوجہد تحریک پاکستان کا تسلسل ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج یوم پاکستان کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق تنازعہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈاہے کیونکہ پاکستانی اور کشمیری مذہب، تاریخ اور ثقافت کے مضبوط اور گہرے بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا کہ کشمیری وفدنے جس نے 23مارچ 1940کو لاہور کے عوامی جلسے میں شرکت کی تھی، جہاں قرارداد پاکستان منظور ہوئی تھی، اعلان کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگ خطے میں مستقبل کی مسلم ریاست کا حصہ ہوں گے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری پاکستان اور اس کی مسلح افواج کو اپنا محافظ سمجھتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو بجا طور پر پاکستان کی”شہ رگ”قرار دیا تھا۔رپورٹ میں بری فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کے اس بیان کا حوالہ دیاگیا ہے کہ پاکستان نے کشمیر کے لیے تین جنگیں لڑی ہیں اور ضرورت پڑنے پر مزید دس جنگیں لڑنے کے لیے تیار ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ جدوجہدآزادی میں مصروف کشمیریوں کو 23مارچ 1940کی تاریخی قرارداد سے تحریک ملتی ہے اور ایک مضبوط، مستحکم اورخوشحال پاکستان تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ناگزیرہے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں، پاکستان کے ساتھ عقیدت و محبت کے جذبات اور ”کشمیر بنے گا پاکستان”جیسے نعرے پورے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں گونج رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے کے لوگ 1947سے بھارتی بندوقوں اورسنگینوں کے سائے میں پاکستان کا قومی دن منا رہے ہیں۔رپورٹ میں 5اگست 2019کے بعد نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ برصغیر کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن کی اشد ضرورت تھی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ ہے۔