جنیوا:(نمائندہ خصوصی)جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے دوران ایک تقریب کے مقررین نے متنازعہ علاقوں میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی کے انسانی حقوق پرمرتب ہونے والے سنگین اثرات کو اجاگر کیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ورلڈ مسلم کانگریس، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اور انٹرنیشنل ویمن اینڈ چلڈرن یونین کے زیر اہتمام تقریب میں سیاستدانوں، قانونی ماہرین، انسانی حقوق کے کارکنوں اور اسکالرز نے شرکت کی۔مقررین نے متنازعہ علاقوں میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا ۔تنازعات کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جبری نقل مکانی، نسل کشی اور آبادکاری سے متعلق پالیسیاں انسانی حقوق کو نمایاں طور پر متاثر کرتی ہیں جبکہ وسائل تک رسائی، سیاسی نمائندگی اور ثقافتی شناخت کو تبدیل کرنے کے علاوہ ایسے اقدامات سے کشیدگی میں اضافہ اور تنازعات کو طول ملتا ہے۔انہوں نے کہاکہ جموںو کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو کئی دہائیوں سے بھارت کے جارحانہ فوجی تسلط کا شکار ہے اوربھارتی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں آبادی کے تناسب کی تبدیلی کو ایک جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے ۔مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تنازعہ جبری نقل مکانی اور مقامی آبادی کی پسماندگی کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی کا باعث بھی ہے ۔انہوں نے مودی حکومت کی مقبوضہ کشمیرمیں غیر کشمیری ہندوئوں کی آبادکاری سے متعلق پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان پالیسیوں سے خطے کی ثقافتی، مذہبی اور سیاسی حرکیات کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے دفعہ370اور 35Aکی منسوخی کے بعد سے جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششیں مزید تیز ہو گئی ہیں ۔مقررین نے کہاکہ نئے ڈومیسائل قانون کے ذریعے کشمیریوں کو انکی اراضی ، روزگار اور دیگر حقوق سے محروم کیاجارہا ہے ۔اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہاکہ اب 34لاکھ سے زیادہ غیر کشمیریوں کو جموںوکشمیر کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کئے گئے ہیں ۔مودی حکومت کی سامراجی پالیسیوں اور نئے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں جموں و کشمیر کی مقامی آبادی سیاسی طور پر بے اختیار اور پسماندہ ہو گئی ہے۔مزید برآں، انہوں نے واضح کیاکہ بھارتی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کی وجہ سے 1990سے اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید اور جاری تنازعہ کی وجہ سے 1947سے اب تک 5 لاکھ سے زائد کشمیریوں نے مجبورا ہجرت کی ہے ۔مقررین میں ماہر حق خودارادیت پروفیسر ڈاکٹر بلریم مصطفی،پروفیسر آف سوشل ورک، اسپرنگ فیلڈ کالج میساچوسٹس پروفیسر جوزف ورونکا ، کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینئر غلام محمد صفی ، اور پروفیسر ڈاکٹرشگفتہ اشرف شامل تھیں جبکہ تقریب کی نظامت اقوام متحدہ میں ڈبلیو ایم سی کے مستقل نمائندہ اور چیئرمین کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی نے کی۔