اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):آج دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے تاہم بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں ،پولیس اہلکاروںاور خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے کشمیر ی خواتین کو نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اوروہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں ۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحیقق کی طرف سے آج” خواتین کے عالمی دن“ کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اہلکاروں نے جنوری 2001سے اب تک 688خواتین شہید کی ہیں۔رپورٹ میں کیاگیا ہے کہ بھارت کی جاری ریاستی دہشت گردی کے دوران جنوری1989سے 22ہزار 9سو 81 خواتین بیوہ ہوئی ہیںجبکہ بھارتی فوجیوں نے11ہزار 2سو66خواتین کو بے حرمتی اور آبرو ریزی کا نشانہ بنایا ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کنن پوشپورہ اجتماعی عصمت دری، شوپیاں کی سترہ سالہ آسیہ جان اور اس کی بھابھی نیلو فر کی اجتماعی آبروریزی اور قتل اور کٹھوعہ کی آٹھ سالہ بچی آصفہ بانو کا اغواء، اجتماعی آبروریزی اور قتل کے المناک واقعات بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں خواتین پر مظالم کی واضح مثالیں ہیں۔رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقے میںبھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے ہزاروں خواتین کے بیٹوں، شوہروں اوربھائیوںکو حراست کے دوران لاپتہ اورقتل کر دیا ہے ۔ لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم’ایسوسی ایشن آف پرنٹس ڈس اپیڈ پرسنز “ (اے پی ڈی پی ) کے مطابق گزشتہ35برس کے دوران 8ہزار سے زائد کشمیریوںکو دوران حراست لاپتہ کردیاہے جموں خطے میں اکتوبر-نومبر 1947 میں ہونے والے قتل عام کے دوران ڈوگرہ فوجیوں اور ہندو انتہاپسندوں نے بڑی تعداد میں مسلم خواتین کو اغوا کیا گیا اور ان کی عصمت دری کی ۔بھارتی فوجیوں ، پیرا ملٹری اور پولیس اہلکاروں نے 1989کے بعد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے کشمیری خواتین کی آبروریزی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ہیومن رائٹس واچ کی 1993کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز خواتین کی آبروریزی کو کشمیریوں کے خلاف انتقامی کارروائی کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آبروریزی کے زیادہ تر واقعات محاصرے اور تلاشی کی کاروائیوں کے دوران پیش آتے ہیں۔ کشمیر میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم نے مئی 2011میں کہا کہ 1990سے 2011تک ایک ہزار سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی ۔رٹ میں کہا گیا کہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، انشا طارق شاہ، صائمہ اختر، شازیہ اختر، افروزہ، عائشہ مشتاق، حنا بشیر بیگ، نصرت جان، شبروزہ بانو اور آسیہ بانو جیسی حریت رہنماﺅں اور کارکنوں سمیت تین درجن سے زائد خواتین مقبوضہ حق خود ارادیت کی مطالبے کی پاداش میں جموںوکشمیر کی جیلوں کے علاوہ نئی دلی کی تہاڑ اور دیگر بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ کشمیری نوجوانوں سے شادی کرنے والی آزاد جموںوکشمیر کی 400 کے قریب خواتین کو مقبوضہ علاقے میں سخت ناانصافی کا سامنا ہے کیونکہ بھارتی حکومت انہیں نہ تو شہریت کے حقوق دے رہی ہے اور نہ ہی آزاد جموں و کشمیر واپس جانے کے لیے سفری دستاویزات۔ ان کے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخلے سے محروم رکھا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری خواتین کو اس وقت بدترین سیاسی اور سماجی دباو¿ کا سامنا ہے، غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنما ایاز اکبر کی اہلیہ رفیقہ بیگم کینسر کی وجہ سے 2021 میں سری نگر میں انتقال کر گئیں۔ ایاز اکبر 17 جولائی سے تہاڑ جیل میں غیر قانونی نظر بندی کا سامنا کر رہے ہیں۔ بھارتی جیلوں میں بند حریت رہنماﺅں ، کارکنوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کی مائیں، بیویاں اور بیٹیاں ہیں اپنے پیاروں کی گھروں کو واپسی کا انتظار کر رہی ہیں۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کشمیری خواتین مسلسل بھارتی جبر کی وجہ سے متعدد نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ ہزاروں جبری گمشدگیوں کی وجہ سے خواتین کی ایک بڑی تعداد مسلسل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں ۔ انہیں اپنے شوہروں کے بارے میں کچھ علم نہیں کہ آیا وہ زندہ ہیں یا شہید کیے جاچکے ہیں اور یہ خواتین ”آدھی بیواﺅں “ کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔کئی مائیں اپنے لاپتہ بیٹوں کے انتظار میں دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کی طرف سے پر امن مظاہرین پر پیلٹ چھروں کے بے تحاشا استعمال کی وجہ سے ہزاروں طلبہ وطالبات زخمی ہوئے ہیں جبکہ آنکھوں میں پیلٹ چھرے لگنے کی وجہ سے 19ماہ کی شیر خوار بچی حبہ جان، 2 سالہ نصرت جان ، 17 سالہ الفت حمید ، انشا مشتاق، 17سالہ عفرہ شکور ، شکیلہ بانو،11سالہ تمنا،16سالہ شبروزہ میر،35سالہ شکیلہ بیگم اور31سالہ رافعہ بانو سمیت سینکڑوں بچے اور بچیاں اپنی آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں ۔10جولائی 2016کو سرینگر کے علاقے قمر واری میں بھارتی پولیس نے 4 سالہ زہرہ مجید کوپیلٹ گن
سے نشانہ بنایا جس سے اس کے پیٹ اور ٹانگوں پر زخم آئے ۔دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنماو¿ں، یاسمین راجہ، فریدہ بہن جی اور حفظہ بانو نے کہا ہے کہ آج جب دنیا خواتین کا عالمی دن منا رہی ہے لیکن مقبوضہ جموںوکشمیر کی خواتین دنیا کے سب سے بڑے نام نہاد جمہوری ملک بھارت کے ہاتھوں بڑے پیمانے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری خواتین کی تکالیف اور مشکلات کا نوٹس لیں۔