سرینگر:(نیوز ڈیسک )غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکی عدالتوں میں 3.79لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیںاور اگست 2019میں دفعہ370کی منسوخی کے بعد ہزاروں کشمیریوں کی نظربندی سے یہ مسئلہ مزید سنگین ہوگیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ انکشاف نئی دہلی میں بھارتی وزیر مملکت برائے قانون و انصاف ارجن رام میگھوال نے پارلیمنٹ میںایک بیان میں کیا۔وزیر مملکت نے30نومبر 2024تک بھارت کے نیشنل جوڈیشل ڈیٹا گرڈ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی ضلعی اور ماتحت عدالتوں میں 3,32,802مقدمات زیر التوا ہیں جبکہ ہائی کورٹ میں 45,464مقدمات زیر التوا ہیں۔انہوں نے کہاکہ لداخ کی عدالتوں میں 1,456مقدمات زیر التوا ہیں۔عدلیہ کا بوجھ اگست 2019کے بعد اندھا دھند گرفتاریوں سے بڑھ گیا جب سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیریوںکو پبلک سیفٹی ایکٹ اور دیگر متنازعہ قوانین کے تحت گرفتارکیا گیا۔ گرفتاریوں میں اضافے سے علاقے کے نظام انصاف میں زیر التوامقدمات کا بحران مزید بڑھ گیا ہے۔قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ 2019کے بعد ہونے والی گرفتاریوںنے عدلیہ پر غیر معمولی بوجھ ڈالا ہے۔ غیر قانونی نظربندیوں کے مقدمات جن میں سے اکثر کی سماعت ابھی تک شروع ہی نہیں ہوئی ہے، علاقے میں درپیش انتظامی مسائل کی عکاسی کرتے ہیں۔ ماہرین قانون نے خاص طورپر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یواے پی اے کے تحت گرفتارکئے گئے لوگوں کے لیے انصاف تک رسائی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔