سرینگر(نمائندہ خصوصی ) بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں بھی آج عیدالاضحیٰ منائی جا رہی ہے تاہم نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں نافذ پابندیوں اور قابض فورسز کے محاصروں اور چھاپوں کی وجہ سے اس خوشیوں بھرے دن کی رونقیں ماند ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آر ایس ایس کی سرپرستی میں قائم بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا حکومت نے سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ کے علاؤہ جنوبی کشمیر کے قصبے اسلام آباد کی عیدگاہ میں لوگوں کو عیدالاضحٰی کی نماز ادا کرنے سے روک دیا۔قابض انتظامیہ نے جامع مسجد کے مرکزی دروازے کو قفل کردیا اور آزادی کے حق میں مظاہروں کو روکنے کے لیے نوہٹہ اور شہر کے کئی دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی ، پیراملٹری اور پولیس اہلکار تعینات کر دیے۔قابض انتظامیہ نے ٹویٹر ، فیس بک سمیت سماجی رابطوں کی تمام سائٹوں کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اور وہ ان کی کڑی نگرانی کررہی ہے ۔ اگر کوئی مقبوضہ علاقے کی زمینی صورتحال اور بھارتی جبر و ستم کے حوالے سے کوئی پوسٹ اپ لوڈ کرتا ہے تو اسے پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت کی قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں سرینگر کی تاریخی جامع مسجد ، عیدگاہ اور دیگر مقامات پر لوگوں کو نماز عید کی ادائیگی سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دینی امور میں صریح مداخلت قرار دیا۔
دریں اثناء جامع مسجد کی انجمنِ اوقاف نے بھی سرینگر میں ایک بیان میں لوگوں کو نماز عید کی ادائیگی سے روکنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی انتظامیہ کا کشمیری مسلمانوں کیساتھ رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔بیان میں انجمن کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق کی گھر میں مسلسل نظر بندی کی بھی مذمت کی گئی۔ میرواعظ عمر فاروق 5 اگست 2019ء سے سرینگر میں گھر میں نظربند ہیں ۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ ، شبیر احمد شاہ ، محمد یاسین ملک ، آسیہ اندرابی ، ناہیدہ نسرین ، فہمیدہ صوفی ، نعیم احمد خان ، مولوی بشیر احمد ، بلال صدیقی ، مشتاق الاسلام ، ایاز اکبر ، سمیت پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال ، فاروق احمد ڈار ، شاہد الاسلام ، رفیق احمد گنائی ، محمد یوسف میر ، محمد یوسف فلاحی ، محمد حیات بٹ ، سید شاہد یوسف ، سید شکیل یوسف ، غلام محمد بٹ ، امیر حمزہ ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی ، غلام قادر بٹ ، ڈاکٹر حمید فیاض ، عبدالرشید داؤدی ، مشتاق احمد ویری ، عبدالمجید ڈار المدنی ، محمد شریف سرتاج ، نور محمد فیاض ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو ، معراج الدین نندا ، مولوی سجاد ، ایڈووکیٹ زاہد علی ، ظفر اکبر بٹ ، انجینئر رشید ، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز ، محمد احسن اونتو ، صحافی آصف سلطان اور فہد شاہ سمیت سینکڑوں کشمیری مقبوضہ علاقے بھارت کی مختلف جیلوں میں برسہابرس سے غیرقانونی طور پر نظربند ہیں ۔ مودی حکومت انہیں مسلسل نظربند رکھ کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔