سری نگر:(مانیٹرنگ ڈیسک )وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں بھارت مکمل طور پر ایک فسطائی ریاست کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں مذہبی امتیاز، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک اور اختلاف رائے کو طاقت کے بل پر دبانے کا عمل مسلسل جاری ہے ۔ آمرانہ طرز حکمرانی پر مودی حکومت کو عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جسے انتہا پسند راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی مکمل حمایت اور سرپرستی حاصل ہے، اپنی ہندوتوا پالیسیوں کو مسلسل آگے بڑھا رہی ہے، ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں کا جینا مشکل کر دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی حکومت ایک منظم طریقے سے بھارت اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کو مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے اور وہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے تنقیدی آواز کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔کے ایم ایس رپورٹ میں کہا گیا کہ بی جے پی سے منسلک ہندوتوا گروپ اب پورے بھارت میں مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں، پولیس نے حال ہی میں ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں ایک جامع مسجد کے سروے کے خلاف مظاہروں کے دوران پانچ مسلم مظاہرین کو شہیدکر دیا۔رپورٹ میں کہا کہ مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جسکا واحد مقصد علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ مودی کا ہند و توا ایجنڈہ نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا کے امن و استحکام کے لیے خطر ہ ہے لہذا عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اسکا نوٹس لے۔