جموں:(مانیٹرنگ ڈیسک )غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کانگریس کے سربراہ طارق حمید قرہ نے نئی تشکیل شدہ انتظامیہ میں کام اور ذمہ داریوں کے بارے میں شفافیت کے فقدان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نظم ونسق کو غیر واضح قرار دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق طارق حمید قرہ نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علاقے میں نظم ونسق کے سنگین مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے موجودہ سیٹ اپ کو ایک عبوری مرحلہ قراردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ستم ظریفی ہے کہ حکومت کی تشکیل کے ایک ماہ بعد بھی قواعدو ضوابط کو حتمی شکل نہیں دی گئی جس سے حکمرانی غیر واضح اور غیر موثر ہو گئی ہے۔انہوں نے تاخیر پر تنقید کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر سے جموں وکشمیر کی حکومت کو اقتدار سونپنے میں ناکامی کا ذمہ دار بھارتی حکومت کو ٹھہرایاہے۔طارق قرہ نے دفعہ370کی بحالی کے حق میں قانون ساز اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد کی حمایت کا اعادہ کیا جس میں ریاستی حیثیت کی بحالی اور زمینوں، ملازمتوں اور قدرتی وسائل پرمقامی لوگوں کے حقوق کی وکالت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ حمایت سیاسی فائدے کے لئے نہیں بلکہ اصولوں پر مبنی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد نافذ کیے گئے قوانین پر نظرثانی کے لیے ریاستی حیثیت کی بحالی ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ ا س بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ قوانین سے جموں وکشمیرکے لوگوں کی خدمت ہو، ریاستی حیثیت کی بحالی ناگزیر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ قوانین مقامی لوگوں کے مفاد میں نہیں ہیں۔