سرینگر (نمائندہ خصوصی)بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں ۔
سینکڑوں نمازیوں نے مسجد کے احاطے میں جمع ہو کر پرامن احتجاج کیا اور میرواعظ کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا جو 5 اگست 2019ء سے مسلسل گھر میں نظربند ہیں۔ بھارتی قابض انتظامیہ نے میرواعظ کو گزشتہ روز لگاتار 200ویں ہفتے نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا۔
نوجوانوں اور بزرگوں پر مشتمل نمازیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ”200 جمعہ ۔ جامع مسجد کے منبر کو خاموش کر دیا گیا ، میرواعظ کو رہا کرو“ جیسے نعرے درج تھے ۔انہوں نے میرواعظ کے حق میں نعرے لگائے اور قابض حکام پر زور دیا کہ وہ انہیں رہا کرے۔
مسجد کے لان میں اسی طرح کا ایک اور مظاہرہ کیا گیا جس میں خواتین اور بچوں نے شرکت کی۔ ایک خاتون نے اس موقع پر کہا کہ ہم صرف یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے میرواعظ کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔
مظاہرے میں شریک ایک اور خاتون نے کہا کہ میرواعظ تقریباً چار سال سے گھر میں نظربند ہیں۔ ہماری انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ انہیں عید الاضحیٰ سے پہلے پہلے رہا کرے ۔ مسجدکے امام حئی سید احمد نقشبندی نے بھی نمازیوں سے خطاب میں انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ میرواعظ کو رہا کرے۔ اُنہوں نے کہا کہ میرواعظ کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھا گیا ہے جسکی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ میرواعظ کی گھر میں نظربندی کے 200 گزر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرواعظ کی مسلسل نظربندی سے جموں کشمیر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور انکے دینی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچ رہی ہے۔بیان میں کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی کانگریس سے خطاب میں جمہوری اقدار کے بڑے بڑے دعوے کیے جبکہ میرواعظ کی گھر میں طویل نظربندی انکے ان دعوﺅں کا منہ چڑھا رہی ہے۔
انجمنِ اوقاف جامع مسجد سرینگر نے بھی ایک بیان میں میرواعظ کی متواتر نظربندی کی شدید مذمت کی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وادی کے مسلمان اس مذہبی جبر پر انتہائی دل گرفتہ ہیں ۔بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے تمام طبقوں اور حلقوں کیطرف سے میرواعظ کی رہائی کی بار بار اپیلوں کے باوجود انتظامیہ انہیں رہا نہیں کر رہی جو انتہائی افسوسناک ہے۔