استنبول:(نمائندہ خصوصی)جسٹس ڈیفنڈرز سٹریٹیجک سٹڈیز سنٹر )کے زیر اہتمام 8ویں انٹرنیشنل ماڈل اسلامک یونین کانگریس ترکی کے شہر استنبول میں اختتام پذیر ہو گئی جس میں تنازعہ کشمیر سمیت اہم عالمی مسائل پرتبادلہ خیال کیاگیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے ”کشمیر کے حوالے سے امریکی پالیسی: مدد یا رکاوٹ” کے موضوع پر ایک مقالہ پیش کیا اور اس بات پر زور دیا کہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے سے بین الاقوامی قانون کے احترام میں اضافہ ہوگااور خطے میں استحکام کو فروغ ملے گا۔SADATانٹرنیشنل ڈیفنس کنسلٹنسی کے چیئرمین استاز ملیح تنریوردی نے کانگریس کا افتتاح کرتے ہوئے ایک تھنک ٹینک کے طور پر جسٹس ڈیفنڈرز سٹریٹیجک سٹڈیز سنٹر کے کردار پر زور دیاجو بین الاقوامی اور علاقائی بحرانوں کا حل پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال کی کانگریس میں 14ممالک کے 26مقالے پیش کیے گئے جو اہم مسائل پر وسیع تناظر کی عکاسی کرتے ہیں۔ڈاکٹر فائی کا مقالہ23ملین کشمیریوں کے حق خودارادیت پر مرکوز تھا جو گزشتہ 77سال سے اس بنیادی حق سے محروم ہیں۔ ڈاکٹر فائی نے واضح کیا کہ امریکہ میں مقیم کشمیری فوجی مداخلت نہیں چاہتے بلکہ امریکہ سے سفارتی حمایت کی امید رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کامقصد امریکہ کو کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی اخلاقی اور قانونی اہمیت سے آگاہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل سے جمہوریت، انسانی حقوق اور علاقائی سلامتی کو فائدہ پہنچے گا۔ڈاکٹر فائی نے یاد دلایا کہ امریکہ نے ایک بار اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی تھی اور سلامتی کونسل کی قرارداد 47کی تیاری میں مدد کی تھی جسے 1948میں منظور کیا گیا تھا اوراس میں کشمیر میں استصواب رائے کا مطالبہ کیا گیاہے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اب امریکہ تنازعہ کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک دوطرفہ مسئلے کے طور پر دیکھتا ہے۔ انہوں نے اسے بھارت کی کامیاب لابنگ اور ملک کی بڑھتی ہوئی اقتصادی کشش کا نتیجہ قرار دیا۔ ڈاکٹر فائی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ پرامن حل کے مطالبے پر ثابت قدم رہے۔ انہوں نے تنازعہ کشمیر میں ثالثی کے لیے ایک خصوصی ایلچی کے طور پر ناروے کے سابق وزیر اعظم Kjell Magne Bondevikجیسی بین الاقوامی سطح پر قابل احترام شخصیت کی تقرری کی تجویز پیش کی۔