سری نگر:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظربند رہنماﺅں مولوی بشیر عرفانی اور بلال صدیقی نے یونین ٹیریٹر ی ”یوم تاسیس“ منانے کے لیفٹیننٹ گورنر کے اقدام کو انتہائی مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت نے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کر کے کشمیریوں کے تشخص اور شناخت پر ایک سنگین وار کیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مولوی بشیر عرفانی اور بلال صدیقی نے جیل سے اپنے پیغامات میں کہا کہ مودی حکومت کے متعین کردہ لیفٹیننٹ گورنر نے 31اکتوبر کو یونین ٹیریٹری کا یوم تاسیس منا کر جموں وکشمیر کے حوالے سے بی جے پی حکومت کے مذموم ایجنڈے کو مزید بے نقاب کیا ہے۔ نظر بند رہنماﺅں نے کہا کہ گورنر کا یہ اقدام کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے جو غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف بیش بہا قربانیاں دے ہیں اور ہرگز اسکے ساتھ رہنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔انہوںنے کہا کہ مودی حکومت نے اگست 2019میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے دراصل علاقے میں اپنا ہندو توا ایجنڈے آگے بڑھانے کا راستہ ہموار کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بی جے پی حکومت کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے ، اس نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں اور فورسز کو نہتے کشمیریوں پر مظالم کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔مولوی بشیر عرفانی اور بلال صدیقی نے کہا کہ عالمی برادری جموں وکشمیر کو ایک متنازعہ خطہ مانتی ہے ، عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطے میں غیر قانونی بھارتی اقدامات اور کارروائیاں دنیا کیلئے ایک چیلنج ہیں ۔ انہوںنے واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن و ترقی ممکن نہیں ، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی بھارتی اقدامات ، ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیرکے حل کیلئے اس پر دباﺅ ڈالے۔انہوں نے کشمیریوں پر زور دیا کہ کشمیراور کشمیریوں کے خلاف مذموم بھارتی منصوبوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی صفوں پر اتحاد و اتفاق کو مزید فروغ دیں