سرینگر:(نیوز ڈیسک )غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے کہا ہے کہ حالات معمول پر آنے کے دعوے زمینی حقائق کو چھپانے نہیں سکے ہیں کیونکہ علاقے میں مودی کی آمرانہ حکومت کے تحت قتل وغارت کا سلسلہ جاری ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈوکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر میں ایک بیان میں معصوم شہریوں کے قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات کے بعدجسے مودی حکومت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے طور پر پیش کیاتھا، حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ڈی ایف پی کے ترجمان نے کہاکہ انتخابات کے بعد محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران نوجوانوں کو ہراساں اور قتل کرنے سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں، چھاپوں، تشدد اور عصمت دری کو جنگی ہتھیارکے طور پر استعمال کر رہی ہیں تاکہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو دبایا جاسکے۔ارشداقبال نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ فوری نوٹس لیں اور بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بند کروائیں۔ انہوں نے کہاکہ علاقے میں دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے ہی کشمیریوں کی حالت زار کا اندازہ لگایاجاسکتاہے۔ انہوں نے حریت رہنمائوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کی مسلسل نظربندی کی بھی مذمت کی جن میں سے اکثرکو 5اگست 2019کو دفعہ370کی منسوخی کے بعد گرفتارکیاگیا ہے۔ترجمان نے کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ خطے میں امن اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتا جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا جن میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی ضمانت دی گئی ہے۔