سرینگر(نمائندہ خصوصی)پاکستان اور مقبوضہ کشمیر سمیت
آج جب دنیا بھر میں والد کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ، غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں کشمیر میں ہزاروں والدین سفاک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں اپنے بیٹوں سے محروم ہوچکے ہیں۔
جون کی تیسرے اتوار کو عالمی سطح پر والد کا دن منایا جاتا ہے تاکہ بچوں کی زندگیوں میں والد اور والد جیسی شخصیات کے کردار کا اعتراف کیاجائے ۔اس روز عالمی سطح پر والد کا دن منایا جاتا ہے۔ گزشتہ 34 سال میں بھارت کی مسلسل ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے مقبوضہ جموں کشمیر میں ایک لاکھ 7 ہزار 903 بچے یتیم اور 22 ہزار 960 خواتین بیوہ ہوئیں۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں 2010ء سے پرامن مظاہرین پر بھارتی فوجیوں اور پیراملٹری فورسز کی طرف سے مہلک چھروں کی فائرنگ سے سینکڑوں نوجوان اپنی بینائی یا تو مکمل طورپر کھو چکے ہیں یا ان کی بینائی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ ، شبیر احمد شاہ ، محمد یاسین ملک ، آسیہ اندرابی ، ناہیدہ نسرین ، نعیم احمد خان ، محمد ایاز اکبر ، پیر سیف اللہ ، معراج الدین کلوال ، فاروق احمد ڈار ، شاہد الاسلام ، مولوی بشیر احمد ، بلال صدیقی ، امیر حمزہ ، غلام قادر بٹ ، عبدالرشید دائودی ، مشتاق احمد ویری ، عبدالمجید ڈار المدنی ، محمد شریف سرتاج ، نور محمد فیاض ، محمد یوسف فلاحی ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو ، سید شاہد یوسف ، سید شکیل یوسف ، محمد یوسف میر ، محمد رفیق گنائی ، حیات احمد بٹ ، ایڈووکیٹ زاہد علی ، ظفر اکبر بٹ ، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز ، محمد احسن اونتو ، صحافی آصف سلطان اور دیگر حریت رہنمائوں ، علمائے کرام اور انسانی حقوق کے کارکنان سمیت سینکڑوں والدین بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔یہ نظربند مودی حکومت کے سیاسی انتقام کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میرواعظ عمر فاروق اگست 2019ء سے سرینگر میں اپنے گھر میں مسلسل نظربند ہیں۔ ہزاروں کشمیری جن میں زیادہ تر بچے ہیں ، نفسیاتی صدمے کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ ان کے والد یا تو بھارتی فوجیوں ، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں کی گولیوں کا نشانہ بنے ہیں یا دورانِ حراست شہید کردیے ہیں۔ یہ بچے بھارتی فورسز کی محاصرے اور تلاشی کی مسلسل کارروائیوں سے پیدا ہونے والے خوف و دہشت کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔