سرینگر:(مانٹرنگ ڈیسک )غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں نیشنل کانفرنس نے لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے ریاستی اسمبلی کے لیے پانچ ارکان کی نامزدگی کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیا ہےکشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نیشنل کانفرنس کے رہنما رتن لال گپتا نے ایک بیان میں کہا کہ صرف ایک منتخب حکومت کے پاس ارکان کو نامزد کرنے کا آئینی اختیار ہے اور منتخب اسمبلی کی غیر موجودگی میں لیفٹیننٹ گورنر ایسے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہاکہ اس اقدام سے آئینی عمل کو نقصان ہوگا۔ رتن لال گپتا نے کہا کہ عوام کے جمہوری فیصلے کا احترام کرنے کے بجائے سیاسی منظر نامے میں ہیراپھیری کی بی جے پی کی کوششوں سے منصفانہ حکمرانی پر عوام کے اعتماد کو مزید نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر قابل اعتراض ہتھکنڈوںسے تشکیل پانے والی حکومت کے بجائے عوام کی منتخب کردہ حکومت کا مستحق ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نیشنل کانفرنس جمہوری اصولوں کو پامال کرنے والے اقدامات کو برداشت نہیں کرے گی۔یہ نامزدگیاں جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019میں ترمیم کے تحت ہونگی جس میں 26جولائی 2023کو نظر ثانی کی گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں اسمبلی ارکان کی تعداد 95اور اکثریت کی حد 48ہو جائے گی۔