اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) امریکی خلائی ادارے ”ناسا“ نے شہرہ آفاق جھیل وولر اور جھیل ڈل کے پانیوں میں متواتر کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی ابتر حالت کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔
ناسا کی سیٹلائٹ تصاویر وولر اور ڈل کے آبی ذخائر میں مسلسل کمی کا پتہ دے رہی ہیں۔ دونوں جھیلوں کے پانیوں میں گزشتہ چند برس کے دوران خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ ناسا نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ”غور سے دیکھئے ، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ زمین کیا ہے اور پانی کیا ہے ہمالیہ کے اونچے پہاڑوں سے گھری جھیلیں ولر اور ڈل پینے اور آبپاشی کے لیے پانی فراہم کرتی ہیں لیکن حالیہ برسوں میں ان کا پانی کم ہوا ہے اور یہ سکڑ رہی ہیں‘‘۔
خبر رساں ادارے "ساوتھ ایشین وائر” نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ وولر اور ڈل کبھی اپنے اندر پانی کا ایک بے انتہا ذخیرہ سموئے ہوئے تھیں لیکن اب ان دونوں شہرہ آفاق جھیلوں کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ گھاس پھوس ، جھاڑیوں اور کوڑا کرکٹ کے باعث ان کا حسن دن بدن ماند پڑ رہا ہے اور پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔ جھیل ڈل سرینگر جبکہ وولر ضلع بانڈی پورہ میں واقع ہے۔ وولر ایشیا میں موجود پانی کے بڑے ذخیروں میں سے ایک ہے۔ سرینگر میں جھیل ڈل کے کنارے واقع درگاہ حضرت بل جہاں ہمارے پیارے نبی ﷺ کا موئے مبارک موجود ہے جھیل کے حسن کو چار چاند لگا رہی ہے۔جموں کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی کی وجہ سے یہ دونوں جھیلیں بھی اپنی بقاء کے خطرے سے دوچار ہیں۔ عدم توجہی نے ان کے مستقبل پر سوالہ نشان لگا دیا ہے۔