سری نگر(نمائندہ خصوصی )بھارت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، نوجوانوں، طلباءاور علمائے کرام سمیت 5ہزار سے زائد کشمیریوں کو حق خود ارادیت کے مطالبے کی پاداش میں مقبوضہ علاقے اور بھارت کی جیلوں میں نظر بند کر رکھا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان نظربندوں میں خواتین بھی شامل ہیں اور بیشتر نظر بندوں کے خلاف کالے قوانین ”پبلک سیفٹی ایکٹ او ر یو اے پی اے “کے تحت مقدمات درج ہیں۔ بہت سے لوگوں کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انہیں عدالتوں میں بھی پیش نہیں کیا جا رہا ۔کے ایم ایس کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں موجود اپنے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مودی حکومت نے مزید حریت رہنماوں، کارکنوں اور نوجوانوں کو مقبوضہ علاقے سے دور دراز کی بھارتی جیلوں میں منتقل کیا ہے جسکا مقصد انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا نااور حق خود ارادیت کیلئے انکی آوازکو دبانا ہے۔یاد رہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے جیلوں میں قید کئی کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا ہے۔ محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمد شاہ جیسے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما جیلوں میں دوران قید انتقال کر گئے۔ آزاد جموں و کشمیر کے علاقے راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے ضیاءمصطفیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے ایک اور رہائشی ذہنی معذور تبارک حسین کو بھارتی فورسز نے دوران حراست شہید کر دیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کشمیری اپنے پیدائشی حق خود ارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس ہزاروں کشمیریوں کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کرنے اور انہیں مختلف جیلوں میں نظر بند کرنے پر بھارتی حکام کی مذمت اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ انکی رہائی کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔