اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )آج جب دنیا بھر میں جارحیت کا نشانہ بننے والے معصوم بچوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ، غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں کشمیر میں بچے بھارتی مظالم کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج (4جون کو) جارحیت کا نشانہ بننے والے معصوم بچوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”جارحیت کا نشانہ بننے والے معصوم بچوں کا عالمی دن” کشمیری بچوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا کیونکہ اُنہیں مسلسل بھارتی بربریت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری بچوں کے خلاف بھارتی جارحیت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ، خاص طور پر 5 اگست 2019ء کے بعد جب مودی حکومت نے علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور فوجی محاصرہ مسلط کر دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں کشمیر میں بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنارہے ہیں ، جیلوں میں ڈال رہے ہیں ، تشدد کا نشانہ بناتے اور یہاں تک کہ قتل کر دیتے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ مقبوضہ علاقے میں گزشتہ 33 سال کے دوران قابض فوجیوں کے ہاتھوں سینکڑوں بچے شہید ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں 1990ء سے اب تک ہزاروں بچے اپنے والدین سے محروم ہو چکے ہیں اور بھارتی فوجیوں کی پیلٹ فائرنگ سے سینکڑوں بچے اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں خواتین اور بچے مودی حکومت کی غیر انسانی پالیسیوں کا سب سے زیادہ شکار ہیں جبکہ جنوری 1989ء سے 31 مئی 2023ء تک 22 ہزار 960 خواتین بیوہ اور ایک لاکھ 7 ہزار 903 بچے یتیم ہو چکے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں بچوں کے خلاف بھارتی فوجیوں کے تشدد سے ان کی صحت اور تندرستی پر تاحیات اثرات مرتب ہورہے ہیں کیونکہ علاقے میں بچے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں اپنے پیاروں کو اپنی آنکھوں کے سامنے قتل ہوتے دیکھ کر زندگی بھر کے صدمے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ رپورٹ میں دنیا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جارحیت کا شکار معصوم بچوں کے عالمی دن کے موقع پر کشمیری بچوں کی حالتِ زار کو فراموش نہ کرے۔ اس دن کو منانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کشمیری بچوں کو بھارتی جارحیت سے نجات دلائی جائے۔