سرینگر(کے ایم ایس) بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیرمیں مذہبی اسکالرز، سول سوسائٹی کے ارکان اور سیاسی کارکنوں سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے مودی حکومت کے وقف ترمیمی بل 2024کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں براہ راست مداخلت قرار دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس بل کومسلمانوں کی خود مختاری اور مذہب کو نشانہ بنانے کے لئے ایک نیا قانونی ہتھیار قراردیا جارہا ہے جس کا مقصد مسلمانوں کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے اوران کی مذہبی آزادی کوچھیننے کی کوشش ہے۔ اسے مسلمانوں کے اداروں کو ختم کرنے اور مذہبی آوازوں کو خاموش کرنے کا ایک سیاسی ہتھکنڈا بھی قرار دیا گیا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے مذہبی حقوق اور ثقافتی سالمیت کو پامال کرنے کی مودی کی تازہ ترین کوشش ہے جس کا مقصدمسلمانوں کی مذہبی آزادی کو دبانااور ادارہ جاتی طور پران کو کمزور کرنا ہے۔ اسے مسلمانوں کے مذہبی اداروں کو کنٹرول کرنے اوران کو پسماندگی کی طرف دھکیلنے کا ایک حربہ قرار دیا گیا ہے تاکہ مسلمانوں کو بے اختیار کیا جائے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے خبردار کیا کہ وقف قوانین میں تبدیلیوں سے پورے بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلمان بے اختیارہوجائیں گی۔ اس بل کو مسلمانوں کی خود مختاری پر حملے کے طور پر دیکھا گیا ہے جس سے مسلمانوں کی خودمختاری کو ایک ہی جھٹکے سے ختم کر دیا گیا ہے۔