سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک ) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری قتل وغارت اور تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو چیلنج کرنے کی سزا دینے کے لیے کشمیریوں کے خلاف اپنے مظالم میں شدت لائی ہے۔انہوں نے ڈوڈہ میں نوجوان کے قتل اور ضلع کٹھوعہ میں پانچ نوجوانوں کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے کالے قوانین کی آڑ میںمقبوضہ علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بے گناہ لوگوں بالخصوص نوجوانوں کو ہراساں، گرفتار اورقتل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی تحریک حق خودارادیت کو دبانے کے لئے ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کے قتل کو جنگی ہتھیارکے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ ارشد اقبال نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زوردیا کہ وہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیں اور بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے حریت رہنمائوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے آگے آنا چاہیے جو کشمیری عوام کو درپیش مشکلات کی بنیادی وجہ ہے۔دریں اثناء بھارتی الیکشن کمیشن کیطرف سے اسمبلی انتخابات کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اس طرح کی مشقیں خطے کے مستقبل کا تعین کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہو سکتیں۔انہوں نے کہا کہ دس لاکھ سے زائد فوجی اور نیم فوجی دستوں کی موجودگی میں رچایا جانے والا انتخابی ڈرامہ جموں وکشمیر کے حوالے سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک کوشش کے سوا کچھ نہیں۔