نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک ) : بھارت میں سول سوسائٹی کے ممتاز ارکان نے 2014میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ملک بھر میں بڑھتی ہوئی ہندو فسطائیت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اروندھتی رائے، ہرش مندر اور تیستا سیتلواڈ جیسے کارکن مودی کی زیرقیادت بھارت کو ایک جرائم پیشہ ہندو فسطائیت میں تبدیل ہونے کے خلاف احتجاج کرتے رہے ہیں جہاں بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنایاجارہاہے۔ سول سوسائٹی ارکان کا کہناہے کہ مودی حکومت منظم طریقے سے اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، امتیازی پالیسیوں کے ذریعے مذہبی اقلیتوں کو پسماندگی کی طرف دھکیل رہی ہے اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی لا رہی ہے۔ انہوں نے انتہاپسند ہندو تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ میں مودی کی رکنیت کا حوالہ دیا جو ان کے بقول نازی نظریے کی پیروی کرتی ہے۔ انہوں نے مسلم مخالف قوانین کے نفاذ پرمودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ قوانین مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے جو انسانیت اور علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔نوم چومسکی، انجیلا ڈیوس اور کارنل ویسٹ جیسی بین الاقوامی شخصیات نے بھی جمہوری روایات کو ترک کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔سول سوسائٹی کے ارکان نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ مداخلت کریں اور بھارتی اقلیتوں اور کشمیری مسلمانوں کو ہندو فسطائیت سے بچائیں۔