سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں برسوں سے حالات کو معمول کے مطابق ظاہرکرنے اور15اگست کوبھارت کے یوم آزادی کے موقع پر جشن آزادی کی تقریبات کی جھوٹی کہانیاںپیش کرنے کی کوشش کرہاہے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 2019میں جب بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ370کوختم کر دیا تھا، اس وقت سے یہ علاقہ سخت فوجی محاصرے میں ہے، مقامی لوگوں کو نقل و حرکت، اظہاررائے کی آزادی اور اجتماع پر سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔اس کے باوجود بھارت دس لاکھ قابض فوجیوںکے سنگینوں کے سایے میں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جعلی تقریبات دکھانے کی کوشش کررہا ہے، پولیس اہلکاروں، سرکاری محکموں کے ملازمین اور یہاں تک کہ مقامی لوگوں کو ”ترنگا ریلیوں”میں شرکت پر مجبور کررہا ہے۔ جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے، مقامی لوگوں نے ان جبری تقریبات کی مسلسل مزاحمت کی ہے اور بہت سے لوگوں نے سچائی کو بے نقاب کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا ہے۔2020میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی فورسز مقامی لوگوں کو بارہمولہ میں ایک ریلی میں شرکت پر مجبور کر رہی ہیں۔ اسی طرح 2022میں 15اگست کو سرینگر میں سنسان گلیوں کی تصاویربڑے پیمانے پر شیئر کی گئیں جس سے بھارت کے بڑی بڑی تقریبات کے دعوئوں کی نفی ہوتی ہے۔