سرینگر (مانیٹرنگ ڈیسک ) :غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء میرواعظ عمر فاروق نے بھارتی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں وقف بورڈ ترمیمی بل پیش کرنے پر سخت تشویش ظاہر کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے اس بل کو باضابطہ قانونی شکل دینے کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کوبھیج دیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مرکزی جامع سرینگر میں نماز جمعہ کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ اس ترمیمی بل میں کئی متنازعہ دفعات تجویز کی گئی ہیں جن کے تحت اب غیر مسلم بھی وقف بورڈ کا حصہ ہو سکتے ہیں اور کسی غیر مسلم کو وقف بورڈ کاسربراہ بھی بنایا جاسکتا ہے جبکہ موجودہ وقف ایکٹ میں کسی کو وقف بورڈ ذمہ دار بنانے کیلئے اسکا مسلمان ہونا ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی بیشتر مساجد ، درگاہیں ، خانقاہیں اور امام بارگاہیں وقف بورڈ کے تحت آتے ہیں اور بہت سی وقف مساجد سینکڑوں سال پرانی ہیں اور بعض کے پاس ضروری دستاویزات بھی موجود نہیں ہیں تو کیا ان سب کو سرکاری املاک تصور کیا جائیگا؟۔ انہوں نے کہاکہ دراصل مودی حکومت اس طرح کے امتیازی قوانین کے ذریعے وقف بورڈ کے بنیادی مقاصد کو ختم کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقف اراضی کی حتمی حیثیت کے حوالے سے اس بل میں ضلع کلیکٹر یعنی ڈی سی کو اختیارات حاصل ہونگے اور وہی اس بات کا مجاز ہوگا کہ یہ زمین سرکاری ہے یا وقف بورڈ کی ۔انہوںنے کہاکہ دراصل اس طرح کے متنازعہ اور امتیازی قوانین کو بھارتی حکومت مسلمانوں کو کمزور اوراپنے مذموم انتخابی مقاصد کیلئے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کررہی ہے ۔میرواعظ نے مودی حکومت کی جانب سے کئے جانیوالے انتقامی اقداما ت سے چوکنا رہنے ، قومی اور ملی مفادات کا ہر ممکن تحفظ کرنے کیلئے حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت پرزوردیا ۔انہوںنے کہاکہ اگر مودی حکومت ان امتیازی قوانین کو پاس کرتی ہے تو جموںوکشمیر کے مسلمان اس کے خلاف ہرممکن احتجاج کریں گے۔ انہوںنے مزیدکہاکہ اگر ضرورت پڑی تو اس حساس معاملے پر جلد ہی متحدہ مجلس علما کا اجلاس طلب کیاجائیگا۔