جموں:(مانیٹرنگ ڈیسک ) غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حزب اختلا ف کی تمام مقامی جماعتوں نے آج کٹھوعہ میں ایک مشترکہ احتجاجی دھرنا دیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی شناخت کی بحالی کا مطالبہ کیا ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے مسلمانوں، ہندوئوں، سکھوں اور قبائلیوں پر مشترکہ جدوجہد کرنے پرزوردیا۔ انہوں نے مودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی ترامیم کی منسوخی کابھی مطالبہ کیا۔جن کے تحت5اگست 2019 کے بعد کشمیری عوام کو مقبوضہ علاقے میں انکی املاک اور جائیدادوں کے مالکانہ حقوق اور ملازمتوں سے محروم کر دیاگیاہے۔احتجاجی دھرنے کااہتمام جموںمیں مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کے اتحاد آل پارٹیز یونائیٹڈ مورچہ نے کیاتھا۔مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر "جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی شناخت کی بحالی” کے نعرے درج تھے ۔ مظاہرین نے مودی کی بھارتی حکومت کو خبردار کیاکہ وہ 5اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات کو منسوخ کرے یا بنگلہ دیش جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔مظاہرین نے مودی کی بھارتی حکومت اور مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے خلاف اور کشمیریوں کی زمینوں اور جائیداداوں کی ملکیت اور ملازمتوں کے حق کی بحالی کے حق میں بھی نعرے لگائے۔احتجاجی دھرنے سے قبل گزشتہ روز جموں میں کانگریس کے دفتر میں ایک کل جماعتی اجلاس منعقد کی گئی تھی ۔اجلاس میں کانگریس،نیشنل کانفرنس ، شیوسینا (یو بی ٹی) ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی،عام آدمی پارٹی ،آدرش پولیٹیکل پارٹی، شرومنی اکالی دل، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ اوردیگر کے نمائندوں نے شرکت کی۔ انہوں نے دفعہ 370کی منسوخی اور لیفٹیننٹ گورنر کو وسیع تر اختیارات دینے کے بھارتی حکومت کے فیصلے کے خلاف مشترکہ احتجاج کا اعلان کیاتھا۔