سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے لوگ گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارتی جبر کا شکار ہیں۔ قابض بھارتی فوجیوںنے انکی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے ، کشمیری اس وقت نہ صرف تمام بنیادی حقوق سے محروم ہیں بلکہ نہیں بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت نے دعوی ٰ کیا تھا کہ 370اور35اے کے خاتمے کے بعد کشمیر میں امن و ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا لیکن پانچ برس گزر گئے ،علاقے میں حالات نہ صرف انتہائی ابتر ہیں بلکہ محکوم کشمیری پانی ، بجلی ، گیس جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ بھارت کشمیریوں کے پانیوں سے بڑی مقدار میں بجلی پیدا کر رہا ہے لیکن وہ یہ بجلی کشمیریوں کو دینے کے بجائے بھارتی شہریوں کو اس سے روشن کر رہا ہے۔ علاقے میں بے روز گاری اس قدر ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ پی ایچ ڈی سند یافہ نوجوان معمولی مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ایک کشمیری نوجوان کا کہنا ہے کہ دفعہ370کے خاتمے کے بعد اسمبلی کے ساتھ ساتھ ملازمتیں بھی غائب ہو گئی ہیں۔بے روز گاری کی وجہ سے لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔دور دراز علاقوں کے لوگ صحت اور تعلیم کی سہولیات سے یکسر محروم ہیں ۔ مریضوں کو طویل سفر کر کے سرینگر کے ہسپتالوں میں آنا پڑتا ہے۔مودی حکومت کشمیری مسلمانوں کو گھروں، زمینوں ، ملازمتوں سے محروم کر کے انہیں مفلوک الحال بنانے کی ایک منصوبہ بند سازش پر عمل پیرا ہے۔ دفعہ 370اور 35سے کی منسوخی کا مقصد ہی دراصل مقبوضہ علاقے کے مسلمانوں سے انکا سب کچھ چھیننا تھا۔