سرینگر ۔(نمائندہ خصوصی ):کنٹرول لائن کے دونوں جانب، پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے 5اگست2019 کو بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے غیر قانونی خاتمے کے خلاف احتجاج کے لیے آج یوم استحصال کشمیر منایا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس اقدام کے نتیجے میں جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے ،مقبوضہ علاقے پر سخت فوجی محاصرہ مسلط کر دیا گیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا جبکہ جموںو کشمیر کی سنگین صورتحال کی جانب توجہ مبذول کرانے کے لیے آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھرمیں احتجاجی مظاہروں، ریلیوں اور سیمینارزکا انعقاد کیا گیا۔یوم استحصال کشمیر منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس نے کی تھی۔ دفعہ370کی منسوخی کے پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کو روکنے کے لیے قابض حکام نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں پابندیاں مزیدسخت کر دیں، مقبوضہ علاقے میں فوجیوں کی تعیناتی بڑھادی اور تلاشی کی کارروائیاں تیز کردیں۔ قابض حکام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماآغا سید حسن الموسوی الصفوی ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی اور کئی دیگر رہنمائوں کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے پارلیمنٹ ہائوس تک ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ریلی میں وفاقی وزراء، سیاسی رہنمائوں، کارکنوں، سرکاری افسران اور طلباء نے شرکت کی۔ امریکہ میں مقیم کشمیریوں اوران کے حامیوں نے نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیاگیا۔ مظاہرین نے’’مودی کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم ہے‘‘، ”کشمیری بھارتی قبضے کو مسترد کرتے ہیں” اور اقوام متحدہ کی قراردادیں تنازعے کا واحد حل ہیں، جیسے نعرے لگائے۔ کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی ایک رپورٹ کے مطابق5اگست 2019کومقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہواہےجن میں17خواتین اور 30کمسن لڑکوں سمیت 907کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔ بھارتی فوجیوں نے نہتے لوگوں کو ماورائے عدالت قتل،بلاجوازگرفتاریوںاور تشدد کا نشانہ بنایا اور املاک کو تباہ کیا ۔اس دوران 2ہزار 459کشمیری شدید زخمی، 69 خواتین بیوہ اور 190بچے یتیم ہوئے۔ سرکردہ حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو جیلوں میں نظر بندکیاگیا اور آزادی صحافت پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ رپورٹ میں خطے کی مسلم اکثریتی حیثیت کو اقلیت میں تبدیل کرنے، غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنے اور آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوں کی جائیدادیں ضبط کرنے کے بھارتی ہتھکنڈوں کی مذمت کی گئی ہے۔