اسلام آباد۔:معروف دانشور اور ماہر تعلیم ڈاکٹر شیخ ولید رسول نے کہا ہے کہ تمام تر مشکلات اور مصائب کے باوجود کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کیلئے پرعزم ہیں،کشمیر کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بھارتی سیاسی جماعتیں کشمیریوں کو دھمکانے اور دھوکہ میں رکھنے میں ملوث ہیں۔یوم استحصال کشمیر کے حوالہ سے ریڈیو پاکستان کودیئے گئے خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر ولید رسول نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی املاک کے حقوق سلب کرنے اور ان کی سیلف گورننس کی صلاحیت کو کمزور کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ان چیلنجوں کے باوجود کشمیری آزادی اور حق خود ارادیت کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کشمیر میں بھارتی سیاسی جماعتوں کے اصل چہرے کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کے اقدامات سے کشمیری عوام کی آزادی اور حق خودارادیت کی خواہش کو ختم نہیں کیا جاسکتا، بھارت کے غیرقانونی قبضہ کو کشمیری عوام کی جانب سے مسترد کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے 5 اگست 2019 کے اقدام کے خلاف احتجاج کے طور پر 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر منایا جارہا ہے، یہ دن کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے جاری جدوجہد کی یاد دلاتا ہے اور بھارتی حکومت کے یکطرفہ اقدامات مسترد کرتا ہے جسے کشمیری اپنے حقوق کی خلاف ورزی اور اپنی شناخت کیلئے خطرہ سمجھتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی پالیسیاں بالخصوص خطہ میں ہندو قوم پرست نظریے کو مسلط کرنے کے اقدامات قابل مذمت ہیں۔ ان اقدامات کو کشمیری عوام اپنی ثقافتی شناخت اور ورثہ کو مٹانے کی کوششیں سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلیاں ثقافتی سامراج کی ایک شکل ہیں جن کا مقصد کشمیر کی منفرد تاریخ اور روایت کو دبانا اور خطے کو ایک غالب ہندو قوم پرست بیانیہ میں ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کشمیر کی ثقافتی خودمختاری اور تحفظ اور اس کی الگ شناخت کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہٹلر نے بھی اس طرح ثقافتی شناخت کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی تھی جس طرح بھارتی حکومت کشمیر میں کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے حوالہ سے پالیسیاں قابل مذمت ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے خطہ کی سالمیت اور عوام کی مرضی کی پرواہ کئے بغیر جموں کشمیر میں یکطرفہ طور پر قوانین اور پالیسیوں میں تبدیلی کی جو قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے اقدامات سامراج کی ایک شکل ہیں جہاں قانون کو خطہ کے منفرد ثقافتی، سماجی اور سیاسی سیاق و سباق کو مدنظر رکھے بغیر ایجنڈا کے تحت تبدیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اپنے ہندوتوا ایجنڈا پر عمل پیرا ہے جس پر اسے ملکی اور عالمی سطح پر شدید تنقید اور مخالفت کا سامنا ہے جبکہ بہت سے ہندوستانی جو سیکولر اور کثیرالجہتی روایت پر عمل پیرا ہیں وہ ان تفرقہ انگیز حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیںانہوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بھارتی حکومت کے اقدامات اپنی غیرجمہوری اور امتیازی سوچ کی وجہ سے بے نقاب ہو رہے ہیں اور اسے تنقید کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں اب چار لاکھ سے زیادہ کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔ تمام تر مشکلات کے باوجود کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کیلئے پرعزم ہیں۔