بالٹی مور ( کے ایم ایس)
ورلڈ کشمیر اویرنیس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہاہے کہ تنازعہ کشمیر کو مزید تاخیر کئے بغیر پرامن طریقے سے حل کرنا ہر کسی کے مفاد میں ہوگا اور اس کے لئے کشمیری عوام کو درپیش مشکلات کا خاتمہ انتہائی ناگزیر ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈکٹر فائی نے بالٹی مور کنونشن سینٹر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا کہ اگر نمیبیا ، مشرقی تیمور ، جنوبی سوڈان وغیرہ میں کارروائیاں کی جاسکتی ہیں تو کشمیر میں کیوں نہیں۔ کیا کشمیری عوام کی تکالیف مشرقی تیموریوں سے کم ہیں؟ اُنہوں نے کہا کہ کشمیر 76 سال سے زائد عرصے سے فوجی قبضے میں ہے اور کشمیر میں نہ ختم ہونے والی بربریت آج بھی جاری ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے بھارت کو جو استثنیٰ دیا جا رہا ہے وہ کسی نئے تنازعے یا خانہ جنگی کے تناظر میں نہیں ہے جہاں فریقین کی حیثیت اور اقدامات کچھ وقت تک غیر واضح رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسے علاقے میں کیا جا رہا ہے جسے 76 سال سے متنازعہ مانا جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی بے عملی اور خاموشی کا نتیجہ سوائے اس کے کچھ نہیں کہ بھارت اپنی پوری طاقت کے ساتھ علاقے پر زبردستی اپنا قبضہ برقرار رکھے۔ ڈاکٹر فائی نے کہاکہ یہ تنازعہ جوہری تصادم کے امکان کے ساتھ بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تصادم کے امکان کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس پر بھارت اور پاکستان کے درمیان دو جنگیں ہو چکی ہیں اور تیسری کو اس وقت تک خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا جب تک کہ تمام متعلقہ فریقوں کے اطمینان کے لیے کوئی حل تلاش نہ کیا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکہ کے پاس تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد دینے کی صلاحیت اور طاقت موجود ہے۔ آخر کار امریکہ نے دیگر بین الاقوامی تنازعات میں بھی ایسی کوششیں کی ہیں تو کشمیر کس طرح ان سے مختلف ہے؟ ڈاکٹر فائی نے کہاکہ مودی انتظامیہ نے مقبوضہ جموں کشمیر کے ایک مقبول حریت پسند رہنما محمد یاسین ملک کو سزائے موت دلانے کے لئے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ جموں کشمیر کے حوالے سے عالمی اقدام سے نہ صرف کشمیر میں خونریزی اور مشکلات کا خاتمہ ہو گا بلکہ علاقائی محاذ آرائی اور کشیدگی بھی ختم ہوگی جس سے بین الاقوامی سلامتی پر بھی براہِ راست مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ اُنہوں نے کہاکہ تنازعہ کشمیر کو مزید تاخیر کئے بغیر پرامن طریقے سے حل کرنا ہر کسی کے مفاد میں ہوگا۔