سری نگر :(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی ہندو توا بھارتی حکومت نے اظہار رائے کی آزادی کا حق مکمل طور پر سلب کر لیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت نے 5اگست2019کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت سلب کرنے کے بعد کشمیریوں کے تمام سیاسی ، معاشرتی، معاشی حتیٰ کہ مذہبی حقوق بھی چھین لیے، اگر کوئی بھارتی ظلم ستم کے خلاف آواز اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تو اسکے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کر لیے جاتے ہیں۔بی جے پی حکومت نے سچ بولنے اور لکھنے پر کئی کشمیری صحافی اور حقوق کے کارکن بھی جیلوں میں بند کررکھے ہیں، کشمیریوں کے فون ٹیپ کیے جاتے ہیں او ر انکی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھی جاتی ہے۔بھارت جائز سیاسی آوازوں کو طاقت کے بل پر دبانااور مقبوضہ علاقے کی حقیقی صورتحال دنیا کی نظروں سے چھپانا چاہتا ہے۔عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جائزسیاسی آوازوں کو دبانے کے بھارتی ہتھکنڈوں کا نوٹس لے۔