سرینگر(مانیٹرنگ ڈیسک ) نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے آج سری نگر میںیوم عاشور کے جلوس پر پابندی عائد کر دی جبکہ انتظامیہ نے سرینگر میں 8 محرم کے جلوس میں مظلوم فلسطینیوں کے حق میں اور جابر اسرائیل کے خلاف نعرے لگانے پردرجنوں کشمیری گرفتار کرلیے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انجمن شرعی شیعیان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں یوم عاشور کے جلوس پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیری مسلمانوں کے دینی معاملات میں براہ راست مداخلت قرار دیا۔ بھارتی نتظامیہ نے 1989 سے سرینگر میں 8 اور 10 محرم کے دو بڑے جلوسوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔بھارتی پولیس نے سرینگر میں 8محرم کے جلوس کے دوران مظلوم فلسطینیوں کے حق میں نعرے لگانے پر درجنوں افراد گرفتار کر کے انکے خلاف کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت مقدمات درج کر لیے ہیں۔ پولیس جلوس کے مزید شرکاءکی گرفتاری کیلئے بھی چھاپے مار رہی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں میر واعظ عمر فاروق، فیاض حسین جعفری اور سید سبط شبیر قمی نے اپنے بیانات میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور کربلا کے دیگر شہداءکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جدوجہد ہمیں ناانصافی اور ظلم وجبر کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو بھارت کی ہندو توا اور اسرائیل کی صہیونی حکومت کو للکار رہے ہیں وہ درحقیقت حسینیت کے راستے پرگامزن ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے ایک بیان میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرے۔آج ” عالمی یوم انصاف “منایا جا رہا ہے مگر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے انصاف سے مسلسل محروم ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا تھالیکن 70برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا وہ اس حق سے محروم ہیں۔ پورٹ میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو اس وقت بڑے پیمانے بھارتی فوجی جبر کا سامنا ہے، بھارت نے اپنی فورسز کو نہتے کشمیریوں پر مظالم کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے اوروہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کر رہی ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور نعیم احمد خان سمیت 5ہزار سے زائد کشمیریوں کو جیلوں اور عقوبت خانون میں قید کر کھا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی ایک رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے اہلکاروں کی ہلاکت سے متعلق بھارتی حکومت کے اعدادوشمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیاکہ مقبوضہ علاقے میں 2021 سے اب تک مختلف واقعات میں افسروں سمیت بھارتی فورسز کے کم از کم 494 اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔صرف رواں برس جنوری سے اب تک مختلف واقعات میں بھارتی فوج، پیرا ملٹری اور اسپیشل آپریشن گروپ کے کم از کم 52 اہلکار ہلاک جبکہ ساٹھ زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارتی حکومت کا مضحکہ خیز دعویٰ ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 32 ماہ میں صرف 48 فورسز اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔