سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور کشمیریوں کو منظم انداز میں امتیازی سلوک، تعصب اور وحشیانہ مظالم کا سامنا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کو دنیا کے سب سے زیادہ فوجی جمائو والے علاقے میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں قتل و غارت، تشدد اور بلا جواز گرفتاریاں ایک معمول بن چکی ہیں۔مودی حکومت نے5اگست 2019کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے حق خود ارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کے جائز مطالبے کو دبانے کے لئے جابرانہ ہتھکنڈوں کے استعمال میں تیزی لائی ہے۔ کئی دہائیوں سے تنازعہ کشمیر کا حل نہ ہونا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیادی وجہ ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق جیسے انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS)جیسے مقامی اداروں نے جبری گمشدگیوں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات کو دستاویزی شکل دی ہے۔ جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے چیئرمین پرویز امروز نے کہاہے کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرکو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کرنے سے بھارتی فوجیوں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اوروہ کسی جوابدہی کے خوف کے بغیر مظالم ڈھانے کے لیے آزاد ہیں۔عالمی برادری کو اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔دنیا بھر کے سیاست دانوں نے بھی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔