برسلز:(مانیٹرنگ ڈیسک )کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا ہے کہ 13 جولائی 1931کے شہدائے کشمیر نے قربانیوں کی عظیم داستان رقم کی ہے،جنہیں فراموش نہیں کیاجاسکتا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق علی رضا سید نے 13جولائی 1931کے شہدا کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے برسلز میں منعقدہ کشمیرکونسل کی کورکمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری شہدا نے اپنے خون سے جدوجہد آزادی کی آبیاری کی ہے، خاص طور 13 جولائی کے شہدا نے کشمیر کی آزادی کی تحریک کو تقویت و حوصلہ فراہم کیا ۔علی رضا سید نے کہاکہ اگرچہ مظالم کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے لیکن2019 کے بعد سے جب مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کی تھی کشمیریوں پر بھارتی مظالم کاسلسلہ مزید شدید ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے اور متعدد کشمیری سیاسی رہنما اور انسانی حقوق کے کارکن پابند سلاسل ہیں۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم بند کروانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عالمی برادری بشمول یورپی یونین نہتے کشمیریوں پر قابض افواج کے مظالم کا سلسلہ بند کرانے ، مقبوضہ علاقے سے بھارتی فوجی انخلاء ، کشمیریوں کی نسل کشی بند کرانے اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو جموں و کشمیر آنے کی اجازت دینے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے ۔ علی رضاسید نے انسانی حقوق کے بارے میں عالمی اداروں کے معاہدوں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمدکا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے حریت رہنمائوں محمد یاسین ملک، شبیراحمدشاہ اورانسانی حقو ق کے علمبردار خرم پرویز سمیت بھارتی جیلوں میں قیدتمام کشمیریوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے خصوصا حریت رہنما فاروق احمد ڈار کی انسانی بنیادوں پر فوری رہائی کی اپیل کی جو بھارتی جیل میں شدید علیل ہیں۔ اجلاس کے دیگر شرکا نے بھی13جولائی کے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔انہوں نے مزید کہاکہ انسانی حقوق کے کئی علاقائی اور عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم پر تشویش ظاہر کرچکے ہیں۔اجلاس کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوایا جائے اور مسئلہ کشمیر کا پرامن حل تلاش کیا جائے۔واضح رہے کہ ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے 13 جولائی1931 کو سرینگر سینٹرل جیل کے باہ22 کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ جو عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پروہاں اکھٹے ہوئے تھے ۔