سرینگر(نمائندہ خصوصی) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں کشمیر میں مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے آج سرینگر میں جی 20 اجلاس کے موقع پر پورے علاقے کو ایک فوجی قلعے میں تبدیل کرکے لوگوں کو ایک پنجرے میں جکڑ لیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکام کی طرف سے تاجر برادری کو دھمکیوں کے باوجود سرینگر میں ہونے والے جی 20 اجلاس کے خلاف احتجاج کے لیے آج مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔بھارتی پولیس نے سرینگر کے علاقوں لال چوک ، ریذیڈنسی روڈ ، بڈشا چوک ، مائسمہ اور دیگر علاقوں کے دکانداروں کو طلب کیا اور انہیں پیر اور منگل کو اپنی دکانیں کھلی رکھنے کی ہدایت کی تھی۔ حکم نہ ماننے کی صورت میں اُنہیں سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھی۔سرینگر شہر میں مقامی لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی کے باوجود ٹریفک کی نقل و حرکت کہیں نظر نہیں آتی۔ قابض حکام نے شہر میں لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی۔ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی ہے اور دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے اس کی حمایت کی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے ایک بیان میں کہا کہ مودی حکومت سرینگر میں جی 20 اجلاس منعقد کرکے عالمی برادری کو انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کے بارے میں گمراہ کرنا اور مقبوضہ علاقے میں اپنے جرائم پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔اجلاس کے مقام سرینگر میں جھیل ڈل کے کنارے کنونشن سینٹر کے اردگرد بھارتی فوجیوں ، پیراملٹری فورسز ، ایلیٹ نیشنل سکیورٹی گارڈز اور میرین کمانڈوز کے اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ بھارتی فوجی لوگوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے گزشتہ ایک ہفتے سے گھروں پر چھاپے مار رہی ہیں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کر رہی ہیں۔