سرینگر: (مانیٹرنگ ڈیسک )غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لئے مخت اضلاع میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کا سلسلہ مزید تیز کر دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں نے جموں خطے کے ڈوڈہ، ریاسی، کٹھوعہ، سانبہ، راجوری اور پونچھ اضلاع کے مختلف دیہات اور قصبہ جات میں فوجی کارروائیاں جاری رکھیں۔ اسی طرح کی کارروائیاں وادی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں کی گئیں جہاں فوجیوں نے کرناہ کے علاقے میں تین نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ گرفتار نوجوانوں کی شناخت شفیق احمد، پرویز احمد اور طارق احمد ملک کے ناموں سے ہوئی ہے۔ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے گزشتہ چندروز میں مقبوضہ علاقے کے مختلف علاقوں میں محاصرے اورتلاشی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے دوران مجموعی طور پر 100سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ لوگوں کی گرفتاری کے علاوہ فوجی ان کارروائیوں کے دوران مکینوں کو ہراساں کرتے اورتشدد کا نشانہ بنا تے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ مودی حکومت جابرانہ اقدامات کے ذریعے آزادی کے لئے کشمیریوں کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔دریں اثناء بھارتی حکومت نے 21جون(جمعہ)کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کشمیر اور آنے والی ہندو امرناتھ یاترا سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں پیراملٹری فورسز کے مزید 50ہزار سے زائد اہلکار تعینات کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں پہلے ہی دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں اوریہ دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقہ بن چکا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں لوگوں کے جانوں کے تحفظ میں نئی دہلی کی مسلط کردہ انتظامیہ کی ناکامی کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کرنے کے لئے محبوبہ مفتی کی زیرقیادت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے جموں میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا اور سکیورٹی کی تشویشناک صورتحال پرقابض انتظامیہ سے وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہیرا نگر، ریاسی اور ڈوڈہ میں حالیہ واقعات سے علاقے میں امن کی بحالی کے مودی حکومت کے بلند و بانگ دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام نے عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے بیا ن بازی کے سوا کچھ نہیں کیا۔مودی کے بھارت میں آزادی اظہار کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات کے دوران دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے معروف بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے اور کشمیری اسکالر شیخ شوکت حسین کے خلاف چودہ سال قبل نئی دہلی میں ایک تقریب سے کی گئی تقاریر پر مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔ جموں وکشمیر میں بھارتی پالیسی کی شدید ناقداروندھتی رائے اور شیخ شوکت کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ دونوں نے 21اکتوبر 2010کو نئی دہلی میں ”آزادی – واحد راستہ”کے زیر عنوان ایک کانفرنس میں تقریریں کی تھیں۔ اس کیس کی اصل شکایت دائیں بازو کے ایک کشمیری نژاد ہندو تواکارکن سشیل پنڈت نے 28اکتوبر2010 کو درج کرائی تھی۔شکایت میں کہاگیا ہے کہ کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کی وکالت کرکے اروندھتی رائے اوردیگر لوگوں نے امن وسلامتی کو خطرے میں ڈالا۔